راہول گاندھی کے دوسرے حلقے میں اکثریتی برادری اقلیت میں : مودی کا مہاراشٹرا و اوڈیشہ میں انتخابی جلسوں سے خطاب
ناندیڑ 6 اپریل ( سیاست ڈاٹ کام ) وزیر اعظم نریندر مودی نے آج کانگریس سے کسی طرح کے انتخابی چیلنج کو مسترد کردیا اور کہا کہ یہ پارٹی در اصل ٹیٹانک جہاز جیسی ہے جو ڈوب رہی ہے ۔ انہوں نے ملک میں غداری قانون کو برخواست کردینے پارٹی کے اعلان پر بھی تنقید کی ۔ یہاں بی جے پی امیدوار کے حق میں ایک انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے مودی نے کہا کہ کانگریس صدر راہول گاندھی نے ایک ایسے حلقے کو دوسری نشست کے طور پر منتخب کیا ہے جہاں اکثریتی برادری اقلیت میں ہے ۔ انہوں نے کانگریس پارٹی کے انتخابی منشور کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن پارٹی اقل ترین آمدنی اسکیم کیلئے رقم فراہم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے مڈل کلاس طبقہ پر مزید بوجھ عائد کرنا چاہتی ہے ۔ کانگریس نے اپنے منشور میں اقل ترین آمدنی اسکیم کا اعلان کیا ہے ۔ مودی نے کہا کہ ملک کی ریڑھ کی ہڈی رہنے والے مڈل کلاس طبقہ کیلئے اس اسکیم میں کچھ نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس جب کبھی مشکل میں ہوتی ہے وہ جھوٹے وعدے کرتی ہے اور پھر وہ گجنی جیسی بن جاتی ہے جسے یادداشت کا مسئلہ درپیش ہوتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس ڈوبتے ہوئے ٹیٹانک جہاز جیسی پارٹی ہوگئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس کو 2014 میں صرف 44 نشستوں تک محدود ہونا پڑا تھا اور اس بار کے انتخابات میں پارٹی کا اس سے بھی برا حال ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس میں مہاراشٹرا میں اس کے ارکان اسمبلی سے زیادہ گروہ بندیاں ہیں۔ کانگریس ملک میں غداری کا قانون ختم کرنا چاہتی ہے تاکہ ٹکڑے ٹکڑے گینگ کو مزید لائسنس حاصل ہوسکے ۔ انہوں نے راہول گاندھی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ کانگریس کے نامدار کو دوسری نشست تلاش کرنے کیلئے مائیکرو اسکوپ کا سہارا لنا پڑا تھا ۔
انہوں نے ایسے حلقے کو منتخب کیا ہے جہاں اکثریتی برادری اقلیت میں ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ اپنی حریف جماعت سی پی ایم کو بھی تنقید کا نشانہ نہیں بنائیں گے ۔ قبل ازیں مودی نے اوڈیشہ کے سندر گڑھ میں ایک جلسے کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’’چوکیدار‘‘ نے ہمت کا مظاہرہ کرتے ہوئے پاکستان کے اندر دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا، وہیں کانگریس مسلح افواج کے اختیارات تحلیل کرنے کی خواہاں ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ماضی میں بھی ہندوستان کی حکومتیں پائی جاتی تھیں مگر انہوں نے کبھی سرجیکل اسٹرائیک کے بارے میں نہیں سوچا۔ ان کے پاس سرحد کو عبور کرکے دہشت گردوں کو قتل کرنے کی ہمت نہیں تھی۔ انہوں نے کانگریس پر الزام لگایا کہ وہ دہشت گردوں اور ماؤ نوازوں کی پشت پناہی کررہی ہے۔ انہوں نے عوام سے کہا کہ اب انہیں فیصلہ کرنا ہے کہ آیا انہیں ایک ایماندار ، اصول پسند اور سب کی ترقی کی پابند حکومت کو منتخب کرنا ہے یا بدعنوان اور بے اصول حکومت کا انتخاب کرنا ہے۔ مودی نے پیش گوئی کی کہ اب کی بار اوڈیشہ میں کنول کا پھول کھلے گا اور بی جے پی اڈویشہ میں کامیابی کا ذائقہ چکھے گی۔ میں یقین کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ اس ریاست میں زیادہ سے زیادہ کنول کے پھول کھلیں گے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح مرکز میں بھی بی جے پی دوبارہ اقتدار میں آجائے گی کیونکہ ملک کو ایک طاقتور اور فیصلہ ساز حکومت کی ضرورت ہے تاکہ قومی سلامتی کے ساتھ ساتھ تیز رفتار ترقی کو یقینی بنایا جاسکے ۔ انہوں نے بیجو جنتا دل (بی جے ڈی) پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس کے ارادے نیک نہیں ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ 2019ء کے انتخابات ملک اور اوڈیشہ کیلئے اہم ہیں۔