ڈپٹی نیشنل سیکوریٹی اڈوائزر ، میلانیا ٹرمپ کی چیف آف اسٹاف ، وائیٹ ہاؤس ڈپٹی پریس سکریٹری مستعفی
صدر ٹرمپ کے برہم حامیوں کے پرتشدد احتجاج پر کئی عہدیدار پشیمان ، امریکہ میں عدیم النظیرواقعہ
واشنگٹن: امریکی ڈپٹی نیشنل سیکوریٹی اڈوائزر میٹ پوٹنگر ، فرسٹ لیڈی میلانیا ٹرمپ کی چیف آف اسٹاف اسٹیفانی گریشام اور وائیٹ ہاؤس ڈپٹی پریس سکریٹری سارہ میتھیوز نے صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے حامیوں کی جانب سے یو ایس کیپٹل پر حملے کے بعد اپنے استعفے دے دیئے ہیں۔ سب سے پہلے اسٹیفانی نے اپنا استعفیٰ پیش کیا ۔ اس کے بعد سارہ میتھیوز مستعفی ہوئیں۔ پھر پوٹنگر نے استعفیٰ دیا۔ اے بی سی نیوز کے مطابق وائیٹ ہاؤس سوشل سکریٹریز وکی نکیٹا بھی ٹرمپ حامیوں کے پرتشدد احتجاج کے پیش نظر اپنا استعفیٰ پیش کرچکی ہیں۔ امریکہ میں جمہوریت پر غیرمعمولی حملے کے واقعہ میں ٹرمپ کے ہزاروں برہم حامیوں نے یو ایس کیپٹل پر حملہ کیا اور پولیس کے ساتھ جھڑپ کی ، جس کے نتیجہ نتیجہ میں 4 اموات پیش آئیں اور درجنوں دیگر زخمی ہوگئے۔ گذشتہ گھنٹوں کے دوران ریپبلکن امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے حامیوں کی طرف سے کانگریس کی عمارت پر تشدد دھاووں اور فسادات کے بعد جہاں امریکی جمہوریت پر’بدنما داغ’ لگا ہے وہیں وائٹ ہائوس میں اس واقعے کے بعد اجتماعی استعفوں کا نیا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔اس تناظر میں’ سی این این’ نے اطلاع دی ہے کہ قومی سلامتی کے مشیر رابرٹ او برائن اور ان کے نائب آنے والے گھنٹوں میں اپنے استعفے پیش کرنے پر غور کر رہے ہیں۔اسی طرح ،’’ڈیلی بیسٹ‘‘ اخبار نے متعدد استعفوں کے بارے میں اطلاع دی ہے کہ اور کہا ہے کہ ریپبلکن اکثریت کے رہنما مِچ میک کونل نے مداخلت کرتے ہوئے وائٹ ہاؤس کے سینیر عہدیداروں سے چند گھنٹوں کیلئے استعفے ملتوی کرنے کی درخواست کی تاکہ رات گزر جائے۔دریں اثنا وائٹ ہاؤس کی نائب ترجمان سارہ میتھیوز نے ایک بیان میں استعفیٰ دیتے ہوئے کہا کہ کل ہونے والے تشدد سے سخت پریشان ہوئی ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ ہماری قوم کو اقتدار میں پرامن منتقلی کی ضرورت ہے نہ کے دھاوؤں اور تشدد کی۔ یہ ایک غلط روایت ہے جس کی امریکہ کے جمہوری معاشرے میں کوئی گنجائش نہیں۔ وائٹ ہاؤس میں سماجی امور کے سکریٹری این لائیڈ نے اپنا استعفیٰ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کے استعفے کی وجہ کل چہارشنبہ کو کانگریس کی عمارت میں پرتشدد واقعات اور فسادات ہیں۔بلومبرگ نیٹ ورک نے اطلاع دی ہیکہ ریپبلکن صدر نے مارک شارٹ نے نائب صدر کے چیف آف اسٹاف مائک پینس ، کو وائٹ ہاؤس میں داخل ہونے سے روکا تھا۔ یہ پیشرفت اس وقت سامنے آئی جب ایوان نمائندگان میں اکثریتی ڈیموکریٹک ارکان نے مطالبہ کیا ہیکہ کانگریس میں تشدد کی ذمہ داری امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ پرعائد کی جائے۔