شیوسینا کے سنجے راوت اور این سی پی کے نواب ملک کا احساس
ممبئی: چیف منسٹرمغربی بنگال ممتا بنرجی کا ممبئی دورہ سیاسی حلقوں میں موضوعِ بحث بنا ہوا ہے۔ شیوسینا اور این سی پی نے کانگریس کے بغیر کسی سیاسی اتحاد کی کوشش کو خارج از امکان قرار دیا ہے۔ شیو سینا ترجمان اور رکن پارلیمنٹ سنجے راؤت نے واضح کر دیا ہے کہ قومی سطح پر کانگریس کو چھوڑ کر کسی سیاسی فرنٹ کو تشکیل دینا ناممکن ہے۔این سی پی ترجمان اور حکومتِ مہاراشٹر میں اقلیتی امور کے وزیر نواب ملک نے بھی ممتا بنرجی کے بیان کو خارج کرتے ہوئے کانگریس کے متبادل کے امکانات کو بھی خارج کر دیا ہے۔ نواب ملک نے کہا کہ شرد پوار کا واضح طور پر یہ ماننا ہے کہ کانگریس کے بغیراپوزیشن کے سیاسی فرنٹ کو تشکیل نہیں دیا جا سکتا۔ ممتا بنرجی نے گزشتہ دنوں ممبئی میں این سی پی سربراہ شرد پوار سے ملاقات کے بعد کانگریس کی قیادت والے یو پی اے اتحاد پر سوال اٹھاتے ہوئے ایک نئے سیاسی فرنٹ کی تشکیل کا اشارہ دیا تھا جسے شیوسینا اور این سی پی دونوں جماعتوں نے خارج کر دیا ہے۔پچھلے دنوں شیوسینا صدر ادھو ٹھاکرے کی جانب سے شیوسینا ترجمان سنجے راوت اور حکومت مہاراشٹر میں وزیر برائے ماحولیات و ٹورزم اور نوجوان شیوسینا لیڈر ادتیہ ٹھاکرے نے ممبئی میں ممتا بنرجی سے ملاقات کی۔ میٹنگ کے بعد سنجے راؤت نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی کے خلاف جاری لڑائی میں ممتا بنرجی ایک اہم جنگجو کی حیثیت رکھتی ہیں۔ لیکن یہ لڑائی کانگریس کو ساتھ لیے بغیر لڑنا ناممکن ہے۔ سنجے راؤت نے کہا کہ شیوسینا سربراہ اور مہاراشٹر کے وزیر اعلی ادھو ٹھاکرے نے بارہا یو پی اے کو مضبوط کرنے پر زور دیا ہے۔راؤت نے اختلافات کے باوجود اتحاد پر زور دیتے ہوئے کہا کہ مہاراشٹرا میں بھی ہمارے درمیان اختلافات ہیں اس کے باوجود ہم مہا وکاس اگھاڑی سرکار چلارہے ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ کانگریس کو دور رکھ کر مضبوط سیاسی متبادل کی تلاش کا خیال، غلط سیاسی فکر کا غماز ہے۔این سی پی ترجمان نواب ملک نے ممتا بنرجی کی قیاس آرائیوں کو خارج کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں مودی سرکار کے خلاف بے چینی کا ماحول ہے۔ اپوزیشن کی سب ہی سیاسی جماعتوں کو اکٹھا کر کے ایک مضبوط سیاسی اتحاد کو قائم کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ کانگریس کے بغیر کسی بھی قسم کے سیاسی اتحاد کو کھڑا کرنا ناممکن ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بی جے پی کے خلاف کانگریس سمیت تمام سیاسی جماعتوں کو ایک پیلٹ فارم پر لایا جائے گا اور ایک نیا مورچہ تشکیل دیا جائے گا۔ اس مورچے کی قیادت کون کرے گا یہ سوال ابھی اہم نہیں ہے. لیکن کانگریس کے بغیر کسی بڑے سیاسی مورچے کی تشکیل خارج از امکان ہے۔