کانگریس کے تلنگانہ تشکیل دینے کے سبب کے سی آر چیف منسٹر

   

جانا ریڈی کا ریمارک، ناگرجنا ساگر کے عوام کو گمراہ کرنے کا الزام
حیدرآباد: ناگرجنا ساگر اسمبلی حلقہ کے ضمنی چناؤ کی انتخابی مہم میں اہم قائدین کی ایک دوسرے کے خلاف بیان بازی شدت اختیار کرچکی ہے ۔ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے کل ہالیہ میونسپلٹی میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کانگریس امیدوار جانا ریڈی کو نشانہ بنایا تھا ۔ انہوں نے کہا تھا کہ چیف منسٹر کا عہدہ کانگریس یا جانا ریڈی کی بھیک نہیں بلکہ تلنگانہ عوام کی جانب سے دی گئی بھیک ہے۔ کانگریس امیدوار اور سینئر قائد جانا ریڈی نے آج چیف منسٹر کو سخت جواب دیتے ہوئے کہا کہ تلنگانہ کی تشکیل کس نے کی اس بارے میں عوام اچھی طرح واقف ہیں۔ تلنگانہ تحریک کے دوران کے سی آر نے کانگریس سے جو وعدہ کیا تھا ، وہ ذرا یاد کرلیں۔ اگر کانگریس تلنگانہ تشکیل نہ کرتی تو کے سی آر زندگی بھر چیف منسٹر کے عہدہ پر فائز نہ ہوتے۔ ٹی آر ایس کو کانگریس میں ضم کرنے میں کا وعدہ کرتے ہوئے علحدہ ریاست حاصل کی گئی اور بعد میں کے سی آر نے وعدہ سے انحراف کرتے ہوئے چیف منسٹر بن بیٹھے ۔ جانا ریڈی نے کہا کہ ناگرجنا ساگر کا الیکشن ٹی آر ایس کے غرور اور تکبر اور ناگرجنا ساگر عوام کی عزت نفس کے درمیان مقابلہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ چیف منسٹر کی تقریر سے انہیں تکلیف پہنچی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوام کے جذبات کا احترام کرتے ہوئے کانگریس نے دو نئی ریاستیں تشکیل دی ہیں۔ جانا ریڈی نے کہا کہ کے سی آر کو بھولنا نہیں چاہئے کہ علحدہ تلنگانہ کے حصول کیلئے تلنگانہ کانگریس قائدین نے مکمل تعاون کیا تھا جس کے نتیجہ میں علحدہ ریاست قائم ہوئی ۔ کے سی آر کو نچلی سطح کی سیاست سے گریز کرنا چاہئے ۔ جانا ریڈی نے کہا کہ انہوں نے 30 تا 40 سال تک عوام میں باہمی بھائی چارہ کے فروغ کے لئے کام کیا ہے ۔ انہوں نے نلگنڈہ ضلع میں کئی آبپاشی پراجکٹس کی تکمیل کی۔ جانا ریڈی نے ریمارک کیا کہ حیدرآباد میں بیٹھ کر ناگرجنا ساگر عوام کیلئے کے سی آر کچھ نہیں کرسکتے۔ عوام کو گمراہ کرنے کیلئے جلسہ عام میں کئی وعدے کئے گئے ہیں۔ جانا ریڈی نے دعویٰ کیا کہ مقامی عوام کی تائید سے ان کی کامیابی یقینی ہے۔