50 سال سے کم عمر کے قائدین کی نشاندہی، اگست میں کمیٹیوں کی تشکیل کی تیاریاں، اسمبلی حلقہ جات کی سطح پر سروے
حیدرآباد ۔ 30 ۔ جولائی (سیاست نیوز) کانگریس ہائی کمان نے پارٹی کے تنظیمی عہدوں پر کمزور طبقات ، اقلیتوں اور خواتین کو موثر نمائندگی کا فیصلہ کیا ہے ۔ اے آئی سی سی انچارج تلنگانہ میناکشی نٹراجن نے واضح کیا کہ تنظیمی سطح پر اور نامزد سرکاری عہدوں میں ایس سی ، ایس ٹی ، بی سی ، اقلیت اور خواتین کو مناسب نمائندگی دی جائے گی۔ اس کے علاوہ نامزد عہدوں میں بھی مذکورہ گروپ کو ترجیحی بنیاد پر عہدے الاٹ کئے جائیں گے ۔ میناکشی نٹراجن نے اگست میں پارٹی کے تنظیمی عہدوں پر تقررات کو مکمل کرنے کی ہدایت دی ہے۔ ضلع کانگریس کمیٹیوں کے علاوہ لوک سبھا اور اسمبلی حلقہ جات کے انچارجس کو مشورہ دیا گیا کہ وہ گرام پنچایت سے منڈل اور ضلع سطح تک کمیٹیوں کی تشکیل کے سلسلہ میں متحرک قائدین اور کارکنوں کے نام پیش کریں۔ نٹراجن نے امکانی کمیٹیوں کی فہرست اندرون ایک ہفتہ پیش کرنے کی ہدایت دی تاکہ صدر پردیش کانگریس اور چیف منسٹر کی منظوری حاصل کرتے ہوئے جاری کیا جائے۔ انہوں نے واضح کیا کہ صدر کانگریس ملکارجن کھرگے نے کمیٹیوں میں کمزور طبقات کو موثر نمائندگی کی ہدایت دی ہے۔ ایس سی ، ایس ٹی ، بی سی اور اقلیت کے علاوہ خواتین کو مجموعی طور پر 60 فیصد نمائندگی دی جاسکتی ہے۔ مختلف کارپوریشنوں اور بورڈس میں ڈائرکٹرس اور ارکان کے عہدوں کیلئے ناموں کی فہرست طلب کی گئی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ 80 فیصد نامزد عہدے 50 سال سے کم عمر کے قائدین اور کارکنوں کو دیئے جائیں جبکہ 20 فیصد عہدے 50 سال سے زائد عمر کے قائدین کو الاٹ کئے جائیں گے ۔ میناکشی نٹراجن نے کہا کہ چیف منسٹر سے مشاورت کے بعد نامزد عہدوں پر تقررات مجالس مقامی کے انتخابات سے قبل مکمل کرلئے جائیں گے ۔ مجالس مقامی میں کانگریس کے بہتر مظاہرہ کو یقینی بنانے کے لئے پارٹی نے کمزور طبقات اور نوجوانوں کو ترجیح دینے کا فیصلہ کیا ہے ۔ پارٹی کمیٹیوں اور سرکاری عہدوں میں نمائندگی ملنے پر کارکن جوش و خروش کے ساتھ مجالس مقامی کے انتخابات میں کانگریس کی کامیابی کیلئے محنت کریں گے ۔ کانگریس ہائی کمان نے اسمبلی حلقہ جات کی سطح پر سروے کا اہتمام کیا ہے تاکہ ارکان اسمبلی کی کارکردگی اور عوامی مقبولیت کا اندازہ کیا جاسکے۔ سروے کی بنیاد پر ارکان اسمبلی کو متحرک ہونے کی ہدایت دی جائے گی اور اگر ان کے رویہ میں تبدیلی نہیں آئی تو آئندہ اسمبلی انتخابات میں وہ ٹکٹ سے محروم کردیئے جائیں گے ۔ بتایا جاتا ہے کہ میناکشی نٹراجن نے کئی اسمبلی حلقہ جات میں پارٹی کے موقف اور ارکان اسمبلی کی کارکردگی کو غیر اطمینان بخش قرار دیا۔ پنچایت راج اداروں اور مجالس مقامی کے چناؤ میں امیدواروں کے انتخاب پر ابھی سے سرگرمیاں شروع ہوچکی ہیں۔ 1