کانگریس کے منشور میں لفظ ’ مسلم ‘ کا استعمال نہیں

   

وزیراعظم کا دعویٰ غلط ، بی جے پی اور کانگریس کے منشور کا تقابلی جائزہ
حیدرآباد۔ 7 ۔ مئی ۔(سیاست نیوز) ملک میں جاری انتخابات کے دوران رائے دہندوں کی جانب سے سرکردہ سیاسی جماعتوں بالخصوص کانگریس اور بھارتیہ جنتا پارٹی کے انتخابی منشور کا باریکی سے جائزہ لیا جا رہاہے اور مختلف پلیٹ فارمس پر اب دونوں سیاسی جماعتوں کے منشور میں کس لفظ کا کتنی مرتبہ استعمال کیا گیا ہے اس پر بحث کی جارہی ہے۔ کانگریس کے انتخابی منشور میں مسلم لفظ کا جہاں ایک مرتبہ بھی تذکرہ نہیں کیاگیا ہے اس منشور کے متعلق وزیر اعظم یہ دعوے کر رہے ہیں کہ کانگریس اقتدار میں آنے کی صورت میں ملک کے اکثریتی طبقہ کی دولت چھین کر مسلمانوں کے حوالہ کردے گی۔ جس انتخابی منشور میں مسلم لفظ تک موجود نہیں ہے اس منشور میں وزیر اعظم نریندر مودی کو مسلم لیگ کی چھاپ نظر آرہی ہے اسی طرح کانگریس کے منشور میں جی ایس ٹی کا تذکرہ 14مرتبہ کیاگیا ہے جبکہ ملازمتوں کا تذکرہ سب سے زیادہ 36 مرتبہ کیا گیا ہے ۔ کانگریس کے انتخابی منشور میں تحفظات کا 6 مرتبہ تذکرہ موجود ہے جبکہ مہنگائی کا تذکرہ 3 مرتبہ کیا گیا ہے۔ معاشرتی مساوات کا کانگریس نے اپنے منشور میں 3 مرتبہ تذکرہ کیا ہے جبکہ سماجی انصاف کا 4 مرتبہ اور جموں و کشمیر کا 1مرتبہ تذکرہ کیا گیا ہے ۔ منی پور کا تذکرہ کانگریس کے انتخابی منشور میں 2مرتبہ ہے ۔بھارتیہ جنتا پارٹی نے اپنے انتخابی منشور میں جی ایس ٹی کا 3 مرتبہ تذکرہ کیا ہے جبکہ ملازمتوں کو محض 2 مرتبہ تذکرہ کیا گیا ہے اسی طرح تحفظات کے متعلق 2مرتبہ تذکرہ موجود ہے اور مہنگائی کا تذکرہ محض 1 بار کیا گیا ہے جموں و کشمیر ‘ مساوات‘ مسلم الفاظ کا صرف ایک ایک مرتبہ تذکرہ کیا گیا ہے جبکہ 76 صفحات پر مشتمل بھارتیہ جنتا پارٹی کے اس انتخابی منشور میں 67 مرتبہ وزیر اعظم نریندر مودی کا تذکرہ موجود ہے ۔کانگریس کے 48 صفحات پر مشتمل انتخابی منشور میں سب سے زیادہ اگر کسی کا تذکرہ موجود ہے تو وہ ہے ملازمتیں اور عام انتخابات 2024کے دوران عوام میں کانگریس کے انتخابی منشور کو نہ صرف مقبولیت حاصل ہورہی ہے بلکہ اس انتخابی منشور کو پسند کرنے کے علاوہ اس میں اٹھائے گئے موضوعات کو زیر بحث لایا جانے لگا ہے ۔ملک بھر میں ہوئے تین مرحلوں کی رائے دہی کے دوران نوجوانوں کے درمیان سب سے بڑا مدعا بے روزگاری اور ملازمتیں رہی اس کے علاوہ عوام میں مہنگائی اور دیگر موضوعات پر بھی بحث شروع کردی ہے جبکہ ان مراحل کے دوران بھارتیہ جنتا پارٹی کی جانب سے فرقہ وارانہ کشیدگی کو ہوا دینے کی کوشش مسلسل کی جاتی رہی اس کے باوجود عوام نے اسے قبول نہیں کیا اور نہ ہی رام مندر اور کشمیر سے 370 کی تنسیخ جیسے امورکو بھی پوری طرح سے مسترد کردیا ہے۔3