اُدے پور میں 13 مئی سے چنتن شیویر ۔ نوجوانوں اور تجربہ کا انوکھا امتزاج ہوگا : سرجے والا
نئی دہلی: کانگریس صدر سونیا گاندھی نے کہا ہے کہ ادے پور میں اس ہفتے منعقد ہونے والے پارٹی کے ’چنتن شیویر‘ کو محض ایک رسم نہیں بننا چاہئے بلکہ وہاں سے کانگریس کی تنظیم نو کے ساتھ ایک نئے دور کا واضح پیغام جانا چاہئے۔پارٹی کے اعلیٰ ترین پالیسی ساز ادارے کانگریس ورکنگ کمیٹی کی میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے، جس کا اہتمام پارٹی ہیڈکوارٹر میں پیر کو اُدے پور میں ہونے والے چنتن شیویر پر تبادلہ خیال کے لیے کیا گیا تھا،سونیا گاندھی نے کہا کہ یہ کیمپ کانگریس کیلئے ایک نئی شروعات ہونا چاہیے۔انہوں نے کہاکہ آپ کو یاد ہوگا کہ پچھلی میٹنگ میں میں نے چنتن شیویر منعقد کرنے کی بات کی تھی اور یہ 13، 14 اور 15 مئی کو ادے پور میں منعقد کیا جا رہا ہے۔ چنتن شیویر کو محض رسم نہیں بننا چاہیے، بلکہ پارٹی کو درپیش نظریاتی، انتخابی اور انتظامی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے پارٹی تنظیم کو از سر نو ترتیب دے کر ایک نئی شروعات کرنی ہوگی۔کانگریس لیڈر نے کہا کہ کیمپ سے یہ پیغام نمایاں طور پر جانا چاہیے کہ پارٹی نئے جوش کے ساتھ آگے بڑھنے کے لیے تیار ہے اور اس کے لیے اس کے تمام رہنما اور کارکن متحداور پرعزم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چنتن شیویر میں چھ حصوں میں بات چیت کی جائے گی جس میں سیاسی، معاشی، سماجی انصاف، کسانوں، نوجوانوں اور تنظیمی مسائل کو اٹھایا جائے گا۔ تمام مسائل پر غور و خوض کے بعد 15 مئی کو ورکنگ کمیٹی کی میٹنگ میں منظوری ملنے کے بعد ادے پور نو سنکلپ کو اپنایا جائے گا۔اس دوران رندیپ سنگھ سرجے والا نے بتایا کہ اس کیمپ میں پہنچنے والے 50 فیصد مندوبین نوجوان تھے، جن میں سے 30 فیصد 40 سال سے کم عمر کے تھے اور 21 فیصد خواتین تھیں۔ کیمپ میں شرکت کرنے والے اراکین کی کل تعداد 422 ہے اور اس طرح کیمپ کے لیے 422 مندوبین کی منظوری دی گئی ہے جس سے یہ کیمپ نوجوانوں اور تجربے کا انوکھا امتزاج بن رہا ہے۔