کے سی آر نے صرف اپنے افراد خاندان کو روزگار دیا تھا، 90 دن میں 30 ہزار سرکاری جائیدادوں پر تقررات، لال بہادر اسٹیڈیم میں تقریب،احکامات تقرر حوالے کئے گئے
حیدرآباد۔/9 اکٹوبر، ( سیاست نیوز) چیف منسٹر ریونت ریڈی نے کہا کہ دسہرہ تہوار سے تین دن قبل ہی ڈی ایس سی 2024 کے منتخب امیدواروں کے گھر میں دسہرہ کی خوشیاں آچکی ہیں کیونکہ حکومت نے وعدہ کے مطابق ڈی ایس سی کے ذریعہ 11062 ٹیچرس کی جائیدادوں پر تقررات عمل میں لاتے ہوئے احکامات حوالے کئے۔ چیف منسٹر ریونت ریڈی نے آج لال بہادر اسٹیڈیم میں ایک بڑی تقریب میں ڈی ایس سی کے منتخب امیدواروں میں احکامات تقرر حوالے کئے۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ریونت ریڈی نے کہا کہ الیکشن سے قبل میں نے بیروزگار نوجوانوں سے کہا تھا کہ اگر آپ لوگوں کو روزگار چاہیئے تو کے سی آر ، کے ٹی آر ، ہریش راؤ اور کویتا کو بیروزگار بنائیں۔ میرے کہنے کے مطابق نوجوانوں نے کے سی آر اور کے ٹی آر کو بیروزگار کردیا ہے اور آج حکومت آپ کو روزگار فراہم کررہی ہے۔ انہوں نے سابق بی آر ایس حکومت پر بیروزگار نوجوانوں کو روزگار کی فراہمی میں ناکامی کا الزام عائد کیا اور کہا کہ جدوجہد کے ذریعہ حاصل کردہ تلنگانہ کو گذشتہ دس برسوں میں کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ عوام نے کے سی آر کو دو مرتبہ چیف منسٹر کے عہدہ پر فائز کیا لیکن ریاست میں بیروزگاری کا مسئلہ حل نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ 2017 میں ڈی ایس سی نوٹیفکیشن جاری کیا جانا تھا لیکن اسے تین سال کی تاخیر کے بعد 2019 میں جاری کیا گیا اور تقررات دو سال بعد انجام دیئے گئے۔ ہم نے وعدہ کیا تھا کہ اگر آپ کو ملازمت چاہیئے تو پہلے باپ اور بیٹے کی نوکریاں ختم کریں۔ دیئے گئے وعدہ کے مطابق کانگریس حکومت نے 11 ہزار سے زائد اساتذہ کے تقررات کئے ہیں۔ چیف منسٹر نے کہا کہ اقتدار کے 90 دن میں 30 ہزار جائیدادوں پر تقررات کے احکامات حوالے کئے گئے۔ ڈی ایس سی نوٹیفکیشن کے 65 دن میں 10006 اساتذہ کے احکامات تقرر جاری کئے گئے۔ چیف منسٹر نے کہا کہ تلنگانہ کی تعمیر نو میں سرکاری اسکولوں کا اہم رول ہے۔ کانگریس حکومت نے تعلیم کے شعبہ کو بہتر بنانے کیلئے کئی اہم فیصلے کئے۔ 33 ہزار اساتذہ کا تبادلہ، 21 ہزار اساتذہ کو ترقی دی گئی، بعض گوشوں کی جانب سے تقررات میں رکاوٹ پیدا کرنے کی کوشش کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ آپ کے خاندانوں میں خوشیاں دیکھنے کیلئے کئی مشکلات کے باوجود ہم نے احکامات تقرر جاری کئے ہیں۔ آپ کی خوشی بعض افراد کیلئے ناراضگی کا سبب بن رہی ہے۔ کے سی آر نے گذشتہ دس برسوں میں صرف اپنے افراد خاندان کو روزگار فراہم کیا اور غریب بچوں کے روزگار کی فکر نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ بی آر ایس قائدین حکومت کو تعمیری تجاویز پیش نہیں کرتے اور اگر حکومت کوئی قدم اٹھاتی ہے تو رکاوٹیں پیدا کی جاتی ہیں۔ دس سال حکمرانی کرنے والے دس ماہ کی کانگریس حکومت کو گرانا چاہتے ہیں لیکن تلنگانہ کے عوام انہیں یہ موقع نہیں دیں گے۔ چیف منسٹر نے کہا کہ نومنتخب اساتذہ کی ذمہ داری ہے کہ تلنگانہ کے بچوں کو معیاری تعلیم فراہم کرتے ہوئے ان کے مستقبل کو تابناک بنائیں۔ اساتذہ تلنگانہ کے مستقبل کے پروڈیوسر ہیں۔ چیف منسٹر نے کہا کہ میرے علاوہ یہاں موجود کئی اہم قائدین نے سرکاری اسکولوں میں تعلیم حاصل کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری اسکولوں میں بچوں کو شریک کرنے سے والدین کا احساس شرمندگی کیلئے ذمہ دار کون ہے۔ حکومت سرکاری اسکولوں میں بہتر انفرااسٹرکچر فراہم کررہی ہے۔ ہر اسمبلی حلقہ میں 25 ایکر اراضی پر 125 کروڑ کے خرچ سے ینگ انڈیا انٹیگریٹیڈ اقامتی اسکولس قائم کئے جارہے ہیں۔11 اکٹوبر کو اقامتی اسکولوں کا سنگ بنیاد رکھا جائے گا۔ حکومت نے آئی ٹی آئیز کو اَپ گریڈ کیا ہے۔ ہر سال تلنگانہ میں ایک لاکھ 10 ہزار نوجوان انجینئرنگ مکمل کررہے ہیں لیکن انہیں روزگار نہیں ہے۔ حکومت نے نئے انجینئرس کیلئے ینگ انڈیا اِسکلس یونیورسٹی کا قیام عمل میں لایا ہے تاکہ ٹریننگ کے ساتھ ساتھ روزگار حاصل ہو۔ گچی باؤلی میں اسپورٹس یونیورسٹی کی تعمیر کی جارہی ہے۔ چیف منسٹر نے سوال کیا کہ کیا خانگی اسکولوں میں سرکاری اسکولوں سے زیادہ قابل اور تجربہ کار اساتذہ موجود ہیں؟ انہوں نے کہا کہ کویتا نے رکن پارلیمنٹ کے طور پر عوام کی خدمت نہیں کی لیکن لوک سبھا میں شکست کے بعد کے سی آر نے کویتا کو روزگار فراہم کرتے ہوئے ایم ایل سی بنادیا ہے۔ (سلسلہ صفحہ 8 پر)
غریبوں کو برسوں تک محروم رکھا گیا لیکن اپنی بیٹی کو چھ ماہ میں ایم ایل سی کا عہدہ دیا گیا۔ چیف منسٹر نے کہا کہ سرکاری اسکولوں میں تعلیم حاصل کرنے والے کئی قائدین آج اہم عہدوں پر فائز ہیں۔ چیف منسٹر نے بھٹی وکرامارکا ، کیشو راؤ اور پروفیسر کودنڈا رام کا حوالہ دیا اور کہا کہ ان کی تعلیم کارپوریٹ اسکولوں میں نہیں ہوئی، میں نے خود بھی سرکاری اسکول میں تعلیم حاصل کی اور آج چیف منسٹر کے عہدہ پر فائز ہوں۔ تقریب میں ڈپٹی چیف منسٹر بھٹی وکرامارکا، ریاستی وزراء پی سرینواس ریڈی، ڈی سریدھر بابو، پونم پربھاکر، ڈی سیتکا، ، کونڈا سریکھا ، رکن راجیہ سبھا ابھیشک منوسنگھوی، رکن کونسل پروفیسر کودنڈا رام، حکومت کے مشیر ڈاکٹر کیشوراؤ اور دیگر عوامی نمائندوں نے شرکت کی۔1