کانگریس ۔ این سی پی کو خاندان کی فکر ‘ بی جے پی ۔ سینا کو ملک کا مفاد عزیز

,

   

مہاراشٹرا و ہریانہ انتخابات دفعہ 370 کی برخواستگی پر ملک کے اتحاد کو ظاہر کرنے کا موقع ۔بی جے پی صدر امیت شاہ کا انتخابی جلسہ سے خطاب

چکلی ( مہاراشٹرا ) 11 اکٹوبر ( سیاست ڈاٹ کام ) مرکزی وزیر داخلہ و بی جے پی صدر امیت شاہ نے آج کانگریس اور این سی پی پر تنقید کی اور کہا کہ یہ جماعتیں اپنے اپنے سیاسی خاندان کیلئے کام کرتے ہیں جبکہ بی جے پی ۔ شیوسینا کے ذہن میں صرف ملک کا مفاد ہوتا ہے ۔ امیت شاہ نے کانگریس لیڈر راہول گاندھی کو تنقید کا نشانہ بنایا جو پارٹی کے برطانیہ یونٹ کے وفد کے ساتھ برطانوی لیبر پارٹی لیڈر جیریمی کاربن سے ملاقات کرتے ہیں اور کشمیر کے مسئلہ پر تبادلہ خیال کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس مسئلہ پر راہول گاندھی کو معذرت کرنی چاہئے کیونکہ یہ ہندوستان کے معلنہ موقف کے خلاف ہے کہ کشمیر پر کسی تیسرے فریق کا کوئی رول نہیں ہوگا اور ریاست ہندوستان کا داخلہ مسئلہ ہے ۔ راہول گاندھی کو اس مسئلہ پر اپنا موقف واضح کرنا چاہئے ۔ اس ملاقات کے بعد کانگریس نے اپنی برطانیہ یونٹ سے دوری اختیار کرلی ہے اور کہا کہ اس یونٹ کو ہندوستان کے داخلی امور پر باہر والوں سے بات کرنے کا کوئی حق نہیں ہے ۔ بلڈھانہ ضلع میں ایک انتخابی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے امیت شاہ نے اپوزیشن جماعتوں کو بھی نشانہ بنایا جو دفعہ 370 کو حذف کرنے کی مذمت کر رہے ہیں۔ انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ اس دفعہ کو ختم کرنے ان کا فیصلہ تاریخی تھا ۔ انہوں نے ریاست کے عوام سے کہا کہ مہاراشٹرا کے عوام کے سامنے انتخاب کا مسئلہ ہے ۔ کانگریس اور این سی پی اپنے خاندانوں کی فلاح و بہبود کیلئے کام کرتے ہیں جبکہ بی جے پی اور شیوسینا کے ذہن میں صرف ملک کا مفاد ہوتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مودی نے دوسری معیاد کیلئے تاریخی کامیابی حاصل کرنے کے بعد پہلا فیصلہ دستور کے دفعہ 370 کو حذف کرنے سے متعلق لیا ہے اور اس دفعہ کے نتیجہ میں کشمیر کے ہندوستان کا الحاق مکمل نہیں ہوا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے کسی وزیر اعظم نے اس مسئلہ پر کوئی فیصلہ نہیں کیا تھا تاہم نریندر مودی نے یہ کام کیا ہے ۔ آج کشمیر ہندوستان کا اٹوٹ حصہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس لیڈر غلام نبی آزاد نے کہا تھا کہ اگر یہ فیصلہ کیا جاتا ہے تو وہاں خون کی ندیاں بہہ جائیں گی اور انہوں نے پارلیمنٹ میں اس فیصلے کے خلاف ووٹ دیا تھا تاہم اس فیصلے کے باوجود وہاں ایک قطرہ تک خون نہیں بہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کیلئے ووٹ بینک کی سیاست سے زیادہ ملک کی سلامتی اور سکیوریٹی اہمیت کی حامل ہے ۔انہوں نے کہا کہ اپوزیشن جماعتیں سوال کرتی ہیں کہ دفعہ 370 کا مہاراشٹرا سے کیا تعلق ہے ۔ سارا ملک چاہتا ہے کہ کشمیر ہندوستان کا اٹوٹ حصہ بن جائے اور نریندر مودی نے اس خواہش کو پورا کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دفعہ 370 کی برخواستگی کے بعد مہاراشٹرا اور ہریانہ میں پہلی مرتبہ انتخاب ہو رہا ہے اور دونوں ریاستوں کے عوام کے پاس موقع ہے کہ وہ بتائیں کہ وہ اس فیصلے کے ساتھ ہیں۔ یہ انتخابات عوام کیلے موقع ہے کہ وہ دکھائیں کہ سارا ملک اس فیصلے کے حق میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ قومی رجسٹر شہریت سارے ملک میں نافذ کیا جائیگا اور 2024 تک ایک ایک در انداز کو ملک سے نکال باہر کیا جائیگا ۔ انہوں نے کہا کہ جب پاکستان سے کام کرنے والے دہشت گرد ہندوستان پر حملہ کرتے تو کوئی جواب نہیں دیا جاتا لیکن بی جے پی کے مرکز میں برسر اقتدار آنے کے بعد صورتحال بدل گئی ہے ۔ سابق وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ اس پر خاموشی اختیار کرتے لیکن جب اوری اور پلواما کے حملے ہوئے تو نریندر مودی نے سرجیکل حملوں اور فضائی حملوں کے ذریعہ جواب دیا ہے ۔ کانگریس اور این سی پی ملک کو محفوظ نہیں رکھ سکتے ۔ بی جے پی سربراہ نے چیف منسٹر دیویندر فرنویس کی قیادت کی توثیق کی اور کہا کہ وہ آئندہ پانچ سال کیلئے بھی مہاراشٹرا کے چیف منسٹر ہونگے ۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ اس اتحاد کو ریاست میں تین چوتھائی اکثریت سے کامیابی دلائیں۔ انہوں نے کہا کہ سابق کانگریس ۔ این سی پی دور حکومت میں ریاست میں سیاسی استحکام ندراد تھا ۔ انہوں نے موروثی سیاست کے طریقہ کار پر بھی تنقید کی اور کہا کہ شرد پوار کے افراد خاندان اجیت پوار ‘ سپریہ سولے اور ان کے بچے بھی انتخاب لڑ رہے ہیں۔