پھیپھڑوں کا عارضہ ، فضلہ مضر صحت ، پرندوں کو شہر سے نکالنے عوامی شعور بیداری کی حکمت
حیدرآباد۔18مارچ(سیاست نیوز) شہر میں کبوتروں کو دانا ڈالنے کا رواج کوئی نیا نہیں ہے لیکن اب جس رفتار سے یہ کاروباری شکل اختیار کر رہا ہے وہ شہریوں کے صحت کے لئے ٹھیک نہیں ہے۔ ماہر سائنسدانوں کا کہناہے کہ دونوں شہروں حیدرآباد وسکندرآباد میں پھیپھڑے کے عارضوں میں مبتلا ء ہونے والوں کی تعداد میں ہونے والے اضافہ کی وجہ کبوتر بھی ہیں کیونکہ کبوتر کے فضلہ سے خارج ہونے والے تعفن کے علاوہ دیگر وجوہات کے سبب پھیپڑے متاثر ہوتے ہیں۔ ماہرین کا کہناہے کہ دونوں شہروں میں کبوتروں کو دانا ڈالنے کے کلچر کو حاصل ہونے والا فروغ مستقبل میں شہرحیدرآباد کو شہریوں کے لئے غیر محفوظ بنانے کا سبب بن سکتا ہے کیونکہ کبوتروں کے سبب پھیلنے والی بیماریوں میں سب سے خطرناک بیماری پھیپڑوں کا غیر کارکرد ہونا ہے۔ اس کے علاوہ مختلف اقسام کی الرجی بھی ان کے سبب پھیلتی ہے اسی لئے شہر میں کبوتروں کے جھنڈ کو پالنے کا موقع دینا انتہائی خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔ محکمہ جنگلات کے عہدیداروں نے بتایا کہ کبوتروں کے علاوہ بعض پرندوں کے فضلہ کے سوکھنے کے باوجود اس سے خارج ہوکر فضاء میں محلول ہونے والے کیمیائی مادہ سے پھیپڑوں کے عارضہ میں مبتلاء ہونے کا خدشہ ہے۔ اسی لئے محکمہ جنگلات کی جانب سے دونوں شہروں کے مختلف علاقوں میں جہاں کبوتروں کو دانا ڈالتے ہوئے ان کی آبادی میں اضافہ کے اقدامات کئے جارہے ہیں ان کی نشاندہی کی جا رہی ہے اور کہا جا رہاہے کہ جلد ہی ان کے خلاف کاروائی کی جائے گی اور کبوتروں کو بھی شہر سے منتقل کرنے کے اقدامات کو یقینی بنایا جائے گا۔ چند برس قبل تک بھی شہر حیدرآباد میں تاریخی مکہ مسجد ‘ معظم جاہی مارکٹ کے علاوہ ایسے بعض مقامات پر کبوتروں کو دانا ڈالا جاتا تھا لیکن اب یہ ایک منافع بخش کاروبار بن چکا ہے کیونکہ شہر کے ہر کونے میں کبوتروں کو پالا جارہا ہے اور دانا فروخت کیا جا رہاہے۔ ٹولی چوکی ، مہدی پٹنم‘ دارالشفاء ‘ سٹی کالج مسلم جنگ کے پل سے متصل نئے برج ‘ اے ایس راؤ نگر ‘ سفیل گوڑہ ‘ملک پیٹ کے علاوہ دیگر کئی علاقوں میں کبوتروں کے دانے کی فروخت کرنے کے لئے کبوتروں کے جھنڈ پالے جا رہے ہیں محکمہ جنگلات کے عہدیدارو ںکا کہناہے کہ شہر کے عام مقامات پر ایسے پرندوں کو دانا ڈالنا بھی غیر قانونی ہے جو انسانی صحت کے لئے نقصاندہ ہوسکتے ہیں۔ اسی لئے محکمہ جنگلات کی جانب سے فوری طور پر کسی قسم کی کاروائی سے قبل شہر کے بیشتر علاقوں میں شعور بیداری مہم چلائی جائے گی ۔م