کتابوں سے مسلم تاریخ اور گاندھی جی حذف، کس کا ہے یہ کھیل

   

ابو معوذ
مودی حکومت میں تاریخ کو مسخ کرنے کی کوششیں بلکہ عملی اقدامات تیز کردیئے گئے ہیں۔ کبھی کورونا کے باعث طلباء و طالبات کا بوجھ کم کرنے کبھی نصاب کے انتخاب میں معقولیت کے بہانہ تو کبھی معمول کے مطابق نصاب کو حذف کرنے کے نام پر تاریخ کو مسخ کرنے کا سلسلہ جاری ہے اور بے شرمی کا یہ کام بڑی ہٹ دھرمی کے ساتھ کیا جارہا ہے اور اس کی جو وجوہات دی جارہی ہیں وہ بھی غیر واجبی ہیں اور دیکھا جائے تو عقل سے عاری دکھائی دیتی ہیں۔ NCERT نے 12 ویں جماعت کے نصاب سے مہاتما گاندھی، ہندو ۔ مسلم اتحاد، مغلیہ سلطنت اور اس کے بادشاہوں، ایمرجنسی، سرد جنگ، نکسلائٹس تحریک اور کئی ایک موضوعات پر مبنی اسباق کو حذف کردیا اور یہ سب کچھ ایک منصوبہ بند سازش کے ذریعہ کیا گیا۔ اپوزیشن کے مطابق اگر آپ ہم ہندوستان کی تحریک آزادی اور اس میں اہم کردار ادا کرنے یہاں تک کہ ملک کی آزادی کے لئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والی شخصیتوں کا جائزہ لیں تو ان میں دور دور تک بی جے پی اس کی سرپرست تنظیم آر ایس ایس اور سنگھ پریوار میں شامل جماعتوں و تنظیموں کا ایک لیڈر بھی نظر نہیں آئے گا۔ ہاں انگریزوں کے تلوے چاٹو ؤں کی صف کا جائزہ لیں گے تو ایسے بہت چہرہ نظر آئیں گے۔ جنہیں آج کے خود ساختہ قوم پرست ہیروز کے طور پر پیش کرتے ہیں۔ روش کمار نے NCERT کے اس متعصبانہ اقدام پر تبصرہ میں کچھ یوں کہا ’’گوگل کے دور میں مغلوں کا باب ہٹانے سے تاریخ نہیں بدلی جاسکتی اور حکومت پر تنقید کرنے والے کسی نیوز چیانل پر پابندی عائد کرنے سے جمہوریت کا انگریزی نام مدر آف ڈیموکریسی نہیں ہو جاتا۔ حال ہی میں سپریم کورٹ نے میڈیا ون نیوز چیانل پر مرکزی حکومت کی عائد پابندی ختم کرتے ہوئے جو تاریخی فیصلہ صادر کیا اور آزادی صحافت، شہری حقوق، حکومت پر تنقید اور قومی سلامتی کو لے کر حکومت کو جس طرح لکچر سنایا اس سے مدر آف ڈیموکریسی کے فادر آف پاور کو اس تاریخ کی فکر کرنی چاہئے جو مستقبل میں لکھی جائے گی۔ NCERT کی جانب سے 12 ویںجماعت کے سی بی ایس ای نصاب سے گاندھی جی کی زندگی، تحریک آزادی میں ان کے کردار اور ہندو ۔ مسلم اتحاد کے لئے ان کی کوششوں کے ساتھ ساتھ ناتھورام گوڈسے کے ہاتھوں ان کے قتل کے واقعات پر مبنی نصاب کو حذف کردیا گیا۔ اگر آپ مابعد آزادی گاندھی جی کے قتل کا جائزہ لیتے ہیں تو اس سے بخوبی اندازہ ہوتا ہے کہ گاندھی جی کی موت نے ملک میں اس وقت جو خطرناک فرقہ وارانہ صورتحال تھی اس پر جادوئی اثر کیا۔ گاندھی جی نے ہمیشہ ہندو ۔ مسلم اتحاد کی بات کی اور جب انہوں نے ہندو۔ مسلم اتحاد پر بہت زیادہ زور دینا شروع کیا تب ہندو انتہا پسند بلکہ دہشت گرد مشتعل ہوگئے اور ناتھورام گوڈسے نے بابائے قوم کے جسم میں چار گولیاں اتاردیں جس پر اس وقت کے وزیر داخلہ سردار ولبھ بھائی پٹیل نے آر ایس ایس جیسی تنظیموں پر پابندی عائد کردی۔ بہرحال NCERT نے 12 ویں جماعت کی پولیٹیکل سائنس کی کتاب سے اس طرح کا مواد حذف کردیا ۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر نیشنل کونسل آف ایجوکیشنل ریسرچ اینڈ ٹریننگ نے اس طرح کے اقدامات کیوں کئے؟ کس کے اشاروں پر کئے ہیں۔ این سی ای آر ٹی کے ڈائرکٹر کا دعویٰ ہیکہ نصاب میں جو معقول تبدیلیاں کی گئی ہیں وہ جاریہ سال نہیں بلکہ گزشتہ سال جون میں کی گئی ہیں۔ NCERT نے نصاب کو معقول بنانے کا پروگرام شروع کیا اور مختلف اسباق کا حذف کیا جانا اسی پروگرام کا ایک حصہ ہے۔ دنیش سکلانی بڑے ہی ڈھیٹ انداز میں تاریخی مواد حذف کئے جانے کو حق بجانب قرار دے رہے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ وہ اسباق حذف کرتے ہوئے سمجھ رہے ہیں کہ انہوں نے اپنے آقاوں کے اشاروں پر ہندوستان کی تاریخ کے چند حصوں کو حذف کیا۔ گوگل پر ہندوستان اور ہندوستانیوں کے لئے مغلوں کی خدمات ہندوستانی گنگا جمنی تہذیب کے استحکام میں ان کے کردار ان کی کامیابیوں و کامرانیوں، فتوحات، فن تعمیر کی شاہکار عمارتوں، فنون لطیفہ، ادب کی سرپرستی سے متعلق لاکھوں کروڑوں صفحات موجود ہیں۔ اس کے علاوہ گاندھی جی سے متعلق اگر NCERT جان بوجھ کر نصاب حذف کرتی ہے تو اسے خاص طور پر اس کے ڈائرکٹر کو معلوم ہونا چاہئے کہ ساری دنیا گاندھی جی کے پیام عدم تشدد، ان کی سادگی، ان کی سچائی، جھوٹی مکاری اور ظالم و جابر، طاقتوں کے خلاف ان کا بڑی بہادری سے ڈٹ جانا، چھوت چھات کے خلاف ان کی جدوجہد فرقہ پرستوں کی مخالفت، ہندو انتہا پسندوں کی جانب سے ان پر جان لیوا حملوں اور آخر میں ہندوستان کے پہلے دہشت گرد ناتھورام گوڈسے کے باغیوں، گاندھی جی کے قتل کے بارے میں اچھی طرح جانتی ہے اور گوگل یا آن لائن ہاتھوں پلیٹ فارمس اس بارے میں مواد سے بھرے پڑے ہیں، اگر حقیقت میں دیکھا جائے تو اس طرح کے اقدام کا مقصد ناتھورام گوڈسے کے نام کو گاندھی جی کے قاتل کی حیثیت سے حذف کرنا اور نئی نسل میں گاندھی جی کی عظمت اجاگر کرنے کی بجائے اہمیت گھٹانا ہے۔ ہوسکتا ہے کہ آنے والے دنوں میں NCERT نصاب میں ایسے اسباق شامل کرے گا جن میں انگریزوں کے مخبروں، مجاہدین آزادی کے غداروں، گاندھی جی کے قاتلوں کو سچے پکے محب وطن و قوم پرست ہندوستانیوں کے طور پر پیش کیا جائے گا۔