پہلے شراب گھوٹالہ میں ان کا کردار نمایاں رہا، بی جے پی رکن پارلیمنٹ کی پریس کانفرنس
نئی دہلی: بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے ہفتہ کو عام آدمی پارٹی (اے اے پی) کے سربراہ اور دہلی کے وزیر اعلی اروند کجریوال پر الزام عائد کیا کہ انہوں نے پارٹی اورذاتی کاموں کے لئے سینکڑوں لوگوں کی بھرتیاں کی اور سرکاری خزانے سے ان کا خزانہ بھرا۔ بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ اور ترجمان سدھانشو ترویدی اور دہلی پردیش بی جے پی کے صدر وریندر سچدیوا نے پارٹی کے مرکزی دفتر میں ایک پریس کانفرنس میں کہا، “ہندوستانی سیاست میں کٹر ایمانداری کے ہر روز نئے کردار ابھرکر سامنے آ رہے ہیں۔ پہلے شراب کے کاروبار میں ان کا کردار نظر آیا، پھر بجلی کے کاروبار میں اور اس کے بعد عدالت کے اندر اور بدعنوانوں کے ساتھ سروکار میں بھی ان کا کردار دکھا۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستانی سیاست کے خود ساختہ کٹر ایماندار(اروند کجریوال) آئے دن اپنے نئے رنگ دکھا رہے ہیں۔ شراب گھوٹالہ سے لے کر بجلی گھوٹالے تک، اے اے پی کی بدعنوانیوں کی فہرست طویل ہے ۔ اب ان کا ایک نئے قسم کا کردار نظر آرہا ہے ۔ جس میں اپنی پارٹی کے کارکنوں کو سرکاری تنخواہ پر تعینات کرنا اور سرکاری عہدے پر رہتے ہوئے انہیں پارٹی کے کام کروانا۔ ترویدی نے کہا کہ ایسے کئی لوگوں کے نام سامنے آئے ہیں، جو حکومت سے تنخواہ لے رہے ہیں لیکن اروند کجریوال کے لیے کام کر رہے ہیں۔ یہ وہ پارٹی ہے جس نے حلف نامہ پر لکھا کہ ہم گھر، گاڑیاں اور سیکیورٹی نہیں لیں گے ۔ آج وہ مسلسل سرکاری خزانے کا غلط استعمال کر رہے ہیں۔ سچدیوا نے کہا کہ دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر نے تقریباً 437 تقرریوں کو منسوخ کر دیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پہلی فہرست جو منظر عام پر آئی وہ 116 افراد کی تھی۔ جب ہم نے ان 116 افراد کے بارے میں معلومات اکٹھی کرنا شروع کیں تو آدھی رات تک سب کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس ڈیلیٹ ہوگئے ۔ ریاستی بی جے پی صدر نے کہا کہ ’سرکاری ملازمین‘کا یہ عمل کہ وہ حکومت سے تنخواہ تو لیتے ہیں لیکن کسی سیاسی پارٹی کے لیے کام کرتے ہیں، بالکل غیر آئینی ہے ۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا کجریوال نے ان 437 امیدواروں کی تقرری سے قبل کوئی آئینی منظوری لی تھی۔ انہوں نے کہا کہ دہلی حکومت میں کسی بھی مناسب اتھاریٹی کی اجازت کے بغیر کوئی تقرری نہیں ہو سکتی۔ لیکن کجریوال نے اپنے پسندیدہ لوگوں کو پابند کیا، انہیں اپنے مفادات کی تکمیل کے لیے مقرر کیا اور اپنا خزانہ بھرنے کے ساتھ ساتھ ان کا خزانہ بھی بھرا۔