کرتارپور راہداری پرہند۔پاک بات چیت

   

۔2 گھنٹوں کے اجلاس میں متعدد تکنیکی امور پر تبادلہ خیال
اسلام آباد/ گرداس پور۔30 اگست (سیاست ڈاٹ کام) ہندوستان اور پاکستان کے عہدیداروں نے جمعہ کے دن کرتارپور راہداری کی سکھ زائرین سے متعلق تکنیکی باتوں پر بات چیت کی۔ جموں و کشمیر سے تعلق رکھنے والی دفعہ 370 کی تنسیخ کے بعد ہندوستان اور پاکستان کے اعلی عہدیداروں کی یہ پہلی ملاقات تھی۔ دو طرف سے 30 عہدیداروں نے بات چیت میں حصہ لیا جس میں پاکستان کے 15 اور ہندوستان کے 15 افسر شامل تھے۔ یہ اجلاس 2 گھنٹوں تک چلتا رہا۔ اس اجلاس کے دوران اس راہداری سے متعلق رکھنے والے کئی پہلوئوں پر بحث کی گئی۔ جہاں یہ اجلاس ہورہا تھا اس جگہ پر بھاری پہرے لگائے گئے تھے اور ذرائع ابلاغ کے کسی بھی آدمی کو اس علاقے کے قریب بھی جانے کی اجازت نہیں تھی۔ لینڈ پورٹ اتھاریٹی آف انڈیا کے افسروں نے بھی اس اجلاس میں شرکت کی۔ یہ ادارہ وہاں ایک بہت ہی عصری ٹرمینل تعمیر کررہا ہے۔ اب تک پاکستان حکومت کی طرف سے کوئی بات نہیں کہی گئی ہے۔ یہ راہداری پاکستان کے دربار صاحب کے علاقے کو ہندوستان کے گرداس پور کے ڈیرا بابا نانک کے مقدس مقام سے جوڑے گا اور ہندوستان کے زائرین کو ویزا کے بغیر نقل و حرکت کی سہولت فراہم کرے گا۔ زائرین کو کرتارپور جانے کے لیے صرف ایک اجازت نامہ حاصل کرنا ہوگا۔ پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان محمد فیصل نے بتایا کہ پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے جیسا کہ کہا تھا اس کے مطابق پاکستان کرتارپور صاحب راہداری کی تکمیل کرنے اور اس کا افتتاح کرنے کی پابند ہے۔