کردار وعمل کے ذریعہ مساجد کی عظمت کا تعارف وقت کا اہم تقاضہ

   

علماء و ائمہ کا اعزاز و اکرام سعادت مندی، مریکل میں مسجد کا افتتاحی جلسہ، مقررین کا خطاب

مکتھل ۔ 24 ڈسمبر (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) مسلم سماج و معاشرہ اور سوسائٹی میں مساجد کو مسلمانوں کی زندگی کے تمام شعبہ حیات کے لئے دینی مراکز کا درجہ دیتے ہوئے انفرادی و اجتماعی اور معاشرتی مسائل میں شرعی لحاظ سے رہبری و رہنمائی کی حیثیت حاصل ہونا چاہئے۔ اس لئے کہ مساجد ہی مسلمانوں کے دین و ایمان کے مراکز کے ساتھ موجودہ ماحول میں مساجد کی روح اور اس کے اعمال کو زندگیوں میں اجاگر کرنا اور ہم کو اپنی عملی زندگی سے مساجد کا تعارف کرنا یہ وقت و حالات کا اہم تقاضہ اور آج کے دور کی ایک بڑی و اہم ضرورت ہے۔ نارائن پیٹ ضلع کے مریکل منڈل مستقر پر رائچور ہائی وے قومی شاہراہ سے چند فاصلہ پر نو تعمیر کردہ ’’مسجد حمزہ حسین‘‘ کے عظیم الشان افتتاح کے موقع پر منعقدہ جلسہ کو مخاطب کرتے ہوئے بنگلورو کے معروف عالم دین مولانا پی ایم مزمل رشادی نے ان خیالات کا اظہار کیا۔ اس افتتاحی جلسہ میں بحیثیت مہمان خصوصی شریک ضلع محبوب نگر کے ممتاز و بزرگ عالم دین مولانا مطیع الرحمن مفتاحی نے مسلمانوں پر زور دیا کہ وہ مساجد سے اپنا گہرا تعلق اور مضبوط رشتہ استوار کریں۔ مساجد اللہ کی رحمتوں کے نزول کے مراکز ہیں جتنا تعلق ہمارا اپنی مسجدوں سے ہوگا اللہ کی رحمتوں کے اسی قدر ہم مستحق ہوں گے۔ مولانا مطیع الرحمن مفتاحی نے مریکل کے مسلمانوں سے بالخصوص اپیل کی کہ وہ مسجدوں میں عبادت کے علاوہ کبھی صفائی اور خدمت کے غرض سے بھی آئیں۔ مسجدوں کی خدمت اللہ تعالیٰ اپنے سعادت مند بندوں کے حصہ میں عطا فرماتے ہیں۔ انہوں نے باصلاحیت امام کو رکھنے اور اس کی تمام ضرورتوں کی تکمیل کے لئے عوام کو مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے علماء و ائمہ ہی ہمارے لئے مقتدا ہیں۔ ان کا اعزاز و اکرام ہماری جنت ہے اور سعادت مندی کی علامت ہے۔ اس جلسہ کی صدارت مکتھل کے معروف عالم دین مولانا حافظ عبدالقوی حسامی نے کی جبکہ جلسہ کا آغاز قاری حافظ نجم الدین فیضی کی تلاوت سے ہوا اور حافظ حماد امان کوثری نے اپنے مخصوص ترنم کے ساتھ نعت پڑھتے ہوئے سماں باندھ دیا، اور مولانا حافظ جاوید رشیدی نے بحسن و خوبی جلسہ کے نظامت کے فرائض انجام دیئے۔ اس جلسہ کو صدر جلسہ کے علاوہ میزبان عالم دین مولانا ابوالہاشم قاسمی نے بھی مخاطب کیا۔ حیدرآباد کے سن سٹی میں قیام پذیر جناب اقبال صاحب جن کے جواں سال پوترے کی ایک حادثہ میں موت واقع ہوگئی اور اسی نوجوان مرحوم کے نام سے یہ مسجد حمزہ حسین تعمیر کی گئی وہ اپنے افراد خاندان کے ساتھ اس موقع پر موجود تھے جبکہ مریکل مستقر کے علاوہ مکتھل، نارائن پیٹ، دھنواڑہ، تیلر، پورلہ، یلگنڈلہ، لال کوٹ، آتماکور، امرچنتہ، کنمنور، مادھوار، جکلیر، بنڈرپلی و دیگر مقامات سے بڑی تعداد میں مسلمانوں کی قابل لحاظ تعداد شریک تھی۔ اطراف کے علماء کرام مولانا حافظ محمد اسحاق رشیدی مکتھل، مولانا حافظ محمد غوث رشیدی محبوب نگر، حافظ نعمان انجم و دیگر بھی اس موقع پر موجود تھے جبکہ جلسہ کے انتظامات میں ڈاکٹر محمد اسماعیل، عبدالشکور، محمد توصیف، حافظ محمد اشفاق، خواجہ ٹینٹ ہاوس، محمد سہیل، محمد فضل، محمد فیاض، محمد عبداللہ، محمد محبوب علی، محمد رفیق، عبدالکریم، محمد بھائی، خواجہ معین الدین، محمد ارشد، محمد ابراہیم، حسن علی، حافظ محمد عمران، افسر قریشی، اکبر قریشی، خواجہ پان والے و دیگر مریکل ٹاؤن کے بزرگوں و نوجوانوں نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور افتتاحی جلسہ کو کامیاب بنایا۔ یہ مسجد حیدرآباد سے رائچور جاتے ہوئے مریکل ٹاؤن میں قومی شاہراہ نمبر 167 سے صرف نصف کیلو میٹر فاصلہ پر واقع ہے۔