کرسچن فینانس کارپوریشن سے عیسائی امیدواروں میں کاروں کی اجرائی

   

60 فیصد سبسیڈی کی فراہمی، ریاستی وزیر کے ایشور اور دوسروں کی شرکت

حیدرآباد۔یکم فبروری، ( سیاست نیوز) تلنگانہ کرسچن فینانس کارپوریشن کی جانب سے خـود روزگار اسکیم کے تحت عیسائی طبقہ کے154 امیدواروں میں سوئفٹ ڈیزائر گاڑیاں جاری کی گئیں۔ وزیر ایس سی ویلفیر کے ایشور نے آج ایک تقریب میں گاڑیوں کی چابیاں امیدواروں کے حوالے کیں۔ ڈرائیور امپاورمنٹ پروگرام کے تحت یہ گاڑیاں جاری کی گئی ہیں۔ اس موقع پر پرنسپل سکریٹری ایس سی ویلفیر اجئے مشرا ، حکومت کے مشیر برائے اقلیتی اُمور اے کے خاں، صدر نشین اقلیتی فینانس کارپوریشن اکبر حسین کے علاوہ عیسائی طبقہ کی نمائندہ شخصیتیں موجود تھیں۔ ریاستی وزیر نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے خودروزگار اسکیم کے تحت اہل ڈرائیورس کو گاڑیوں کی اجرائی کا فیصلہ کیا۔ مسلم اقلیت کے امیدواروں کیلئے بھی اقلیتی فینانس کارپوریشن کے ذریعہ اس اسکیم پر عمل کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومت کمزور طبقات اور اقلیتوں کی بھلائی کے اقدامات میں سنجیدہ ہے۔ اسکیم پر ماروتی موٹرس، اوبیر کیاب سرویس اور ایس بی آئی کے اشتراک سے عمل آوری کی جارہی ہے۔ گاڑی کی مالیت کا 60 فیصد یا پھر 5 لاکھ روپئے تک کی رقم حکومت کی جانب سے بطور سبسیڈی فراہم کی جاتی ہے باقی 40 فیصد رقم ایس بی آئی سے بطور قرض منظور کیا جاتا ہے۔ اوبیر سرویس میں گاڑیوں کو مشغول کرتے ہوئے ماہانہ آمدنی کا ذریعہ پیدا کیا گیا ہے۔ 2016-17 سے آج تک 94 لاکھ کی سبسیڈی سے 21 گاڑیاں جاری کی گئیں۔ 2018-19 میں 6 کروڑ کی سبسیڈی سے 133 کاروں کی منظوری دی گئی ہے۔ امیدواروں کیلئے ٹریننگ کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ 2018-19 میں 970 امیدواروں کو ٹریننگ دینے کا نشانہ مقرر کیا گیا ہے۔ ریاستی وزیر نے بتایا کہ حکومت نے شہر کے مضافاتی علاقوں میں عیسائی قبرستانوں کیلئے40 ایکر اراضی مختص کی ہے۔ چرچس کی تعمیر اور مرمت کیلئے گرانٹ اِن ایڈ جاری کی جاتی ہے۔ 83 چرچس کیلئے 6 کروڑ روپئے جاری کئے گئے۔ معاشی طور پر کمزور عیسائی امیدواروں کو سبسیڈی اسکیم کے تحت77 کروڑ کی فراہمی کا نشانہ مقرر کیا گیا جس کے لئے 3222 درخواستیں موصول ہوئی ہیں۔ 2019-20 میں 1000 درخواست گذاروں کو سبسیڈی جاری کرنے کی تجویز ہے۔ منیجنگ ڈائرکٹر کرسچن فینانس کارپوریشن کانتی ویسلی نے اسکیم کی تفصیلات اور کارپوریشن کی کارکردگی سے واقف کرایا۔کے ایشور نے کہا کہ اگرچہ ان کا تعلق ایس سی طبقہ سے ہے لیکن چیف منسٹر نے انہیں ایس سی، بی سی اور اقلیتوں کی بھلائی کی ذمہ داری دی ہے۔ مقررین نے کمزور طبقات اور اقلیتوں کی بھلائی کیلئے کے سی آر حکومت کے اقدامات کی ستائش کی۔