کرسی بچاؤ بجٹ‘ بہار اور آندھرا پردیش کو مودی حکومت کا نذرانہ: ریونت ریڈی

   

ناانصافی کے خلاف پارلیمنٹ میں احتجاج کا اعلان، اسمبلی میں آج مباحث، کشن ریڈی اور بنڈی سنجے سے استعفیٰ کا مطالبہ

حیدرآباد۔/23 جولائی، ( سیاست نیوز) چیف منسٹر ریونت ریڈی نے مرکزی بجٹ میں تلنگانہ کے ساتھ ناانصافیوں کے خلاف ریاستی اور مرکزی سطح پر ہم خیال جماعتوں کے ساتھ جدوجہد کا اعلان کیا۔ حیدرآباد میں میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے ریونت ریڈی نے مرکزی بجٹ پر اسمبلی میں مباحث اور لوک سبھا میں کانگریس ارکان کی جانب سے احتجاج کے فیصلہ سے واقف کرایا۔ چیف منسٹر نے کہا کہ جنوبی ریاستوں کے ساتھ بجٹ میں ناانصافی کی گئی ہے لہذا ٹاملناڈو کے چیف منسٹر سے بات چیت کرتے ہوئے وہ مشترکہ لائحہ عمل طئے کریں گے۔ ریونت ریڈی نے مرکزی بجٹ کو ’کرسی بچاؤ‘ بجٹ قرار دیا اور کہا کہ این ڈی اے کا مطلب نائیڈو، نتیش ڈیپنڈیڈ الائنس یعنی نائیڈو اور نتیش کمار پر منحصر اتحاد ہے۔ مرکز میں حکومت بچانے کیلئے نریندر مودی نے بہار اور آندھرا پردیش کو بجٹ کا زیادہ تر حصہ بطورِ نذرانہ پیش کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ عوام ناانصافیوں پر خاموش نہیں رہیں گے اور اپنی طاقت کا مظاہرہ کریں گے۔ ریونت ریڈی نے کہا کہ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں ہم خیال جماعتوں کے ساتھ احتجاج کیا جائے گا۔ اگر بی جے پی تلنگانہ کے ساتھ انصاف کے معاملہ میں سنجیدہ ہے تو تلنگانہ کے بی جے پی ارکان پارلیمنٹ کو احتجاج میں حصہ لینا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ آندھرا پردیش کیلئے تنظیم جدید قانون کے وعدوں پر عمل کیا گیا لیکن تلنگانہ میں بیارم اسٹیل پلانٹ، قاضی پیٹ میں ریلوے کوچ فیکٹری، آئی آئی ایم کا قیام اور آئی ٹی آئی آر پراجکٹ کے بارے میں کوئی اعلان نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ جب گجرات میں سابرمتی دریا کو ترقی دی جاسکتی ہے تو حیدرآباد میں موسی ندی کی ترقی کیلئے بجٹ کیوں نہیں دیا جاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کی کرسی پر فائز نریندر مودی کو تمام ریاستوں کے ساتھ بڑے بھائی جیسا سلوک کرنا چاہیئے لیکن وہ بڑا پن نبھانے میں ناکام رہے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں چیف منسٹر نے کہا کہ مرکزی بجٹ میں تلنگانہ کو نظرانداز کرنے سے ریاستی بجٹ پر اثر پڑے گا۔ ہم نے مرکز سے جو امیدیں وابستہ کی تھیں وہ ختم ہوچکی ہیں۔ اسمبلی اور پارلیمنٹ میں ہم اپنا احتجاج درج کرائیں گے۔ ریونت ریڈی نے کہا کہ ہم اپنا حق مانگ رہے ہیں کسی سے مہربانی نہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اُتر پردیش کو ایک روپیہ ٹیکس کے بدلے 6 روپئے ادا کئے جارہے ہیں جبکہ تلنگانہ کو صرف 43 پیسے واپس ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ میں بی جے پی کے آٹھ ارکان پارلیمنٹ بشمول دو مرکزی وزراء نریندر مودی کے سامنے بندھوا مزدور کی طرح سرجھکائے کھڑے ہیں۔ بی جے پی ارکان پارلیمنٹ کو وعدوں کے بارے میں عوام کو جواب دینا ہوگا۔ ریونت ریڈی نے کہا کہ انصاف کے حصول تک ہم خاموش نہیں رہیں گے۔ چیف منسٹر نے بتایا کہ انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کرتے ہوئے تلنگانہ کی ترقی میں تعاون کی اپیل کی تھی لیکن مرکزی حکومت نے تلنگانہ کے ساتھ سنگین ناانصافی کی ہے۔ بجٹ میں لفظ تلنگانہ کا استعمال تک نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ سب کا ساتھ سب کا وکاس ایک بوگس نعرہ ثابت ہوچکا ہے۔ وکشٹ بھارت میں تلنگانہ شامل نہیں ہے۔ تلنگانہ سے بی جے پی کو ووٹ اور سیٹ دونوں چاہیئے لیکن ترقیاتی فنڈ دینے تیار نہیں ہے۔ کشن ریڈی اور بنڈی سنجے کمار کو ناانصافی کی ذمہ داری قبول کرنی چاہیئے۔ انہوں نے دونوں مرکزی وزراء سے استعفی کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ میٹرو ٹرین پراجکٹ کی توسیع، پالمور رنگاریڈی پراجکٹ اور موسی ندی ترقیاتی پراجکٹ کیلئے مرکز نے تلنگانہ کی درخواست کو مستردکردیا۔ چیف منسٹر نے کہا کہ وزارت میں برقرار رہنے کیلئے کشن ریڈی اور بنڈی سنجے بندھوا مزدور بن چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں احتجاج میں بی جے پی کو شامل ہونا چاہیئے۔ چیف منسٹر نے انتباہ دیا کہ اگر ناانصافیوں کا سلسلہ اسی طرح جاری رہا تو عوام کی جانب سے ایک اور ایجی ٹیشن وجود میں آئے گا۔1