تلگو ریاستوں میں آبی تنازعہ کا نیا موڑ، برقی پیداوار اور مینٹننس پر ریاستوں کے اختیارات ختم کردیئے گئے
حیدرآباد۔16 ۔جولائی (سیاست نیوز) تلگو ریاستوں کے درمیان آبی تنازعہ میں شدت کے بعد مرکز نے اہم فیصلہ کرتے ہوئے کرشنا اور گوداوری دریاؤں پر موجود تمام آبپاشی پراجکٹ کا کنٹرول راست طور پر حاصل کر نے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس سلسلہ میں کل آدھی رات کو احکامات جاری کئے گئے ۔ وزارت جل شکتی کی جانب سے جاری کردہ گزٹ نوٹیفکیشن میں کرشنا ریور مینجمنٹ بورڈ اور گوداوری ریور مینجمنٹ بورڈ کے تحت تمام پراجکٹس کو منتقل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ۔ اعلامیہ کے مطابق 14 اکتوبر سے عمل آوری ہوگی۔ مرکز کے فیصلہ سے دونوں ریاستوں کے اختیارات بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ نوٹیفکیشن کے مطابق دونوں ریور بورڈس کو پراجکٹس کے آپریشن اور مینٹننس کا مکمل اختیار رہے گا۔ کرشنا طاس کے تحت 36 اور گوداوری طاس کے تحت 71 آبپاشی پراجکٹس ہیں۔ نوٹیفیکشن میں کہا گیا ہے کہ دونوں تلگو ریاستوں تلنگانہ اور آندھراپردیش کو تمام غیر منظورہ پراجکٹس کے تعمیری کاموں کو فوری طور پر روکنا ہوگا۔ حکومتوں سے کہا گیا ہے کہ وہ اندرون 6 ماہ پراجکٹس کی تمام تر درکار منظوریاں حاصل کرلیں۔ عہدیداروں کے مطابق مرکز کے اس فیصلہ سے تلنگانہ میں کئی پراجکٹس کا کام متاثر ہوگا۔ خاص طور پر پالمور رنگا ریڈی لفٹ اریگیشن اسکیم ، ڈنڈی لفٹ اریگیشن اسکیم اور سری راما پراجکٹس شامل ہیں جن کے ذریعہ تلنگانہ میں پینے کے پانی اور آبپاشی کی ضرورتوں کی تکمیل کا منصوبہ تھا۔ ریاستوں کے لئے یہ بات چونکادینے والی رہی کہ تمام پراجکٹس کے منظورہ عہدے دونوں بورڈس کے تحت ہوں گے ۔ پلانٹس ، مشنری ، آلات اور اسٹورس کا کنٹرول بھی ریور مینجمنٹ بورڈ کے تحت رہے گا ۔ بورڈ کو آفس کے مکمل کنٹرول کے علاوہ فرنیچر ، گاڑیوں ، ریکارڈس اور دستاویزات پر کنٹرول دیا گیا ہے۔ دونوں ریاستوں کو مینٹننس اخراجات کے طور پر ریور بورڈس کو 200 کروڑ روپئے ادا کرنے ہوں گے۔ برقی پیداوار ، ٹرانسمیشن اور ڈسٹریبیوشن پر بھی بورڈس کا اختیار رہے گا ۔ نوٹیفکیشن میں تمام بڑے اور اوسط آبپاشی پراجکٹس کے نام شامل کئے گئے ہیں جبکہ چھوٹے آبپاشی پراجکٹس ریاستوں کے لئے چھوڑ دیئے گئے ۔