کرناٹک حکومت کا کسانوں کو نوٹس بھیجنے والے اہلکاروں کو انتباہ

   

بنگلورو: کرناٹک حکومت نے زمین کی ملکیت کے ریکارڈ میں تبدیلی کرنے والے اہلکاروں کو تادیبی کارروائی پر خبردار کیا اور کسانوں کو وقف قانون کے تحت زمین خالی کرنے نوٹس بھیجے ہیں۔محکمہ مال کے پرنسپل سکریٹری راجندر کمار کٹاریا نے اضلاع کے علاقائی کمشنروں اور ڈپٹی کمشنروں کو خط لکھا جس میں کہا گیا کہ چیف منسٹر سدارامیا نے حال میں ان شکایات کے بعد میٹنگ کی تھی کہ کچھ زمینی جائیدادیں کرناٹک وقف بورڈ کے حق میں منتقل کی جا رہی ہیں۔خط میں کہا گیا کہ میٹنگ میں یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ کسی بھی سرکاری دفتر یا اتھارٹی کی جانب سے زمین کی ملکیت کو تبدیل کرنے پہلے دی گئی تمام ہدایات واپس لی گئی ہیں۔ کہا گیا کہ پہلے دیے گئے تمام نوٹس واپس لیے گئے اور ان زمینوں پر کاشت کرنے والے کسانوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جانی چاہیے۔خط میں کہا گیا کہ چیف منسٹر کی ہدایات کے مطابق 7 نومبر کو کسانوں اور زمین کے مالکان کو بھیجے گئے خطوط اور نوٹس واپس لے لیے گئے ہیں۔کٹاریا نے اپنے خط میں کہاکہ چیف منسٹر کی ہدایات کے باوجود، نوٹس بھیجنے والے افسران کو مناسب تادیبی کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔کرناٹک کی تین اہم اسمبلی نشستوں پر 13 نومبر کو ضمنی انتخابات ہونے ہیں اور اس کے درمیان یہ ہدایت جاری کی گئی ہے۔شمالی کرناٹک کے وجئے پورہ کے کچھ کسانوں نے گزشتہ ماہ الزام لگایا تھا کہ انہیں زمین خالی کرنے نوٹس دیے گئے ہیں کیونکہ وقف بورڈ نے ان زمینوں پر اپنا دعویٰ لگا دیا ہے۔اس کے بعد ریاست کے کچھ دوسرے حصوں سے بھی شکایات موصول ہونے لگیں۔بی جے پی کے رہنما تیجسوی سوریا نے 25 اکتوبر کو الزام لگایا تھا کہ کرناٹک وقف کے وزیر بی زیڈ ضمیراحمد خان نے ڈپٹی کمشنرز اور ریونیو حکام کو 15 دنوں کے اندر وقف بورڈ کے حق میں زمینیں رجسٹر کرنے کی ہدایت کی تھی،