ریاست کی کانگریس حکومت سے زبانی جمع خرچ کے بجائے عملی اقدامات کی خواہش: یونس خان
گلبرگہ،؍6مارچ (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز)جے ڈی ایس کے سینئر لیڈر یونس خان کے ٹی ایس نے کرناٹک میں کانگریس سے اپنا انتخابی وعدہ پورا کرنے اور وزارت اقلیتی بہبود کو دس ہزار کروڑ کا بجٹ الاٹ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ کانگریس صرف زبانی جمع خرچ کرکے اقلیتوں کو خوش نہ کرے بلکہ عملی اقدامات کرے۔ انھوں نے اپنے صحافتی بیان میںکہا ہے کہ چیف منسٹر سدرامیا نے گزشتہ سال2024-25میں 3.71لاکھ کروڑ روپیوں کا بجٹ پیش کیا تھا۔ اس حساب سے اقلیتوں کو ایک فیصد بھی بجٹ نہیں ملا تھا۔ خود وزیر اقلیتی بہبود ضمیر احمد خان نے اسمبلی میں اس کا اعتراف کیا۔ جبکہ مسلمان اس ریاست کی آبادی کا چودہ فیصد ہیں۔ اس مناسبت سے مسلمانوں کو کم از کم45ہزار کروڑ بجٹ ملنا چاہئے تھا۔ سدرامیا نے گزشتہ ریاستی بجٹ میں تین ہزار کروڑ روپئے مائنارٹی ڈپارٹمنٹ کو دینے کا اعلان کیا تھا۔ لیکن جہاں تک ہمیں معلوم ہوا ہے۔ تین ہزار کروڑ رو پئے مکمل جاری نہیں ہوئے ہیں۔ جے ڈی ایس لیڈر نے مطالبہ کیا کہ مائنارٹی منسٹری کے بجٹ کو بھیPlan And Tribal Sub Plan Act 2013کے برابر لایا جائے۔ اس سے مائنارٹی بجٹ کو بھی نقصان نہیں ہوگا۔ بجٹ کے تعلق سے جے ڈی ایس لیڈر نے کانگریس حکومت کے سامنے کچھ مطالبات رکھے ہیںاور ان کو پورا کرنے کا بھی مطالبہ کیاہے۔ ان کا کہنا ہے کہ کرناٹک میںگائؤ کشی قانون کے نفاذ کے بعد سے سب سے زیادہ متاثر قریش برادری ہوئی ہے۔ قریشی برادری کو خصوصی مراعات دے کر انھیں زیادہ سے زیادہ سبسڈی والے قرض فراہم کئے جائیں تاکہ وہ دوبارہ اپنے پاؤں پر کھڑے ہوسکیں۔گزشتہ برس 393 کروڑ کے ایم ڈی سی کو دئے گئے تھے۔ اب کی بار ایک ہزار کروڑ دئے جائیں تاکہ کرناٹک کے ہر اقلیتی طبقہ کے طالب علم کو تعلیمی قرض مل سکے۔ ہر کاروباری کو بلا سودی قرض مل سکے۔جناب یونس خان نے کہا ہے کہ اقلیتی اکثریتی علاقوں میں بیسک انفرااسٹرکچر کو بہتر بنانے کیلئےMSDPاسکیم کے تحت زیادہ سے زیادہ رقم الاٹ کی جائے۔ اقلیتی اکثریتی علاقوںمیںزیادہ سے زیادہ لائبرریاں قائم کی جائیں۔اقلیتی اکثریتی علاقوںمیں، ہیلتھ کئیرس سنٹرس کھولے جائیںاور بالخصوص گائنک ہاسپٹلس کھولے جائیں۔اقلیتی اکثریتی علاقوں میں زیادہ سے زیادہ سرکاری اسکولس ماڈرن ٹکنالوجی کے ساتھ کھولے جائیں۔ اقلیتی اکثریتی علاقوں میںلڑکیوں کیلئے پی یو کالجس اور ڈگری کالجس کھولے جائیں۔ جہاں مسلم لڑکیاں حجاب کے ساتھ اعلیٰ تعلیم حاصل کر سکیں۔مسلمانوں کی اکنامک اینڈ ایجوکیشن بیک ورڈ نس کا پتہ چلانے کیلئے ریاستی سطح پر ایک فریش سروے کیا جائے۔؎شادی بھاگیہ اسکیم کو دوبارہ شروع کیا جائے۔گلبرگہ میں حج بھون کی تعمیر قمر الاسلام صاحب کا ایک دیرینہ خواب تھا۔ اس کیلئے پہلی قسط کے طور پر کم از کم دس کروڑ روپئے جاری کئے جائیں۔ گلبرگہ میں اردو بھون کی تعمیر کیلئے جگہ الاٹ کی جائے اور اسکی تعمیر کیلئے بھی فنڈس جاری کئے جائیں۔وقف املاک کے تحفظ کیلئے کم از کم ایک ہزار کروڑ روپئے رکھے جائیں۔ وقف جائیدادوںکا از سر نو سروے کرایا جائے۔ 1974 کے بعد وقف پراپرٹیز کا دوبارہ رسروے نہیں ہوا ہے۔ وقف املاک پر قبضوں کو ہٹانے کیلئے قانونی کارروائی کیلئے خصوص فنڈس جاری کئے جائیں۔ وقف ڈیولوپمینٹ فنڈس بھی جاری کئے جائیں۔مدرسہ ماڈرنائیزیشن اسکیم کیلئے بھاری رقم مختص کی جائے۔ مدرسہ میں زیر تعلیم بچوں کو ماڈرن ایجوکیشن سے جوڑنے کیلئے اقدامات کئے جائیں۔ مدرسوں کو کمپیوٹرس اور ڈیجیٹل بورڈس فراہم کیا جائے۔ مدرسوں میں سائنسلیابس قائم کی جائیں۔کرناٹک اردو اکیڈمی کو کم از کم پانچ کروڑ روپئے دئے جائیں۔ حیدرآباد کرناٹک میں اردو کو دوسری سرکاری زبان کا درجہ دیا جائے۔کرناٹک مائنارٹی کمیشن کو زیادہ سے زیادہ اختیارات دئے جائیں۔ کمیشن کے بجٹ میں بھی اضافہ کیا جائے۔گلبرگہ میںخواجہ بندہ نواز کورویڈر قائم کیا جائے۔ جس سے کہ زائرین کی گلبرگہ تک پہنچ آسان ہو۔ پورے حیدرآباد کرناٹک کی درگاہوں، خانقاہوں اور مندروں کو اس سے جوڑا جائے۔ اسطرح اس سے کرناٹک میںسیاحت کو بڑھاوا ملے گا۔