منادر اور میلوں میں مسلمانوں کے پھول اور پھل فروخت کرنے پر امتناع
حیدرآباد۔23 مارچ ( سیاست نیوز) کرناٹک میں حجاب کے بعد ایک اور نیا تنازعہ پیدا ہوا ہے۔ منادر اور جاتراؤں (میلوں) میں مسلم تاجرین کو پھول اور میوے فروخت کرنے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے۔ یہ مسئلہ اسمبلی میں بھی زیر بحث آیا ہے۔ کرناٹک میں انتخابات کے پیش نظر ہندوتوا طاقتوں کی جانب سے متنازعہ فیصلے کرتے ہوئے مسلمانوں کے خلاف ماحول تیار کیا جارہا ہے۔ اترپردیش کے بشمول پانچ ریاستوں کے انتخابات کے لئے پہلے حجاب کا مسئلہ اٹھایا گیا اور اب کرناٹک انتخابات کی تیاریاں کرنے کے لئے نیا تنازعہ پیدا کرتے ہوئے مسلمانوں کی معیشت کو تباہ و برباد کرنے کی سازش کی جارہی ہے۔ کرناٹک کے ضلع اوڈپی کے ہوسا مارگوڑی (Hosa Margudi) مندر کے پاس ہر سال جاترا (میلہ) کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ جہاں پر مسلم تاجرین اپنے اسٹالس لگاتے ہیں لیکن مندر کے انتظامیہ نے اس مرتبہ مسلم تاجرین کو اسٹالس لگانے کی اجازت دینے سے انکار کردیا ہے۔ ضلع اوڈپی کے علاوہ مندر علاقہ میں بڑے پیمانے پر پوسٹرس چسپاں کرتے ہوئے مسلمانوں کو اسٹالس لگانے کی اجازت دینے کے خلاف سخت انتباہ دیا گیا۔ اوڈپی اسٹریٹ وینڈرس اسوسی ایشن کے جنرل سکریٹری محمد عارف نے اس مسئلہ پر مندر کمیٹی کے ارکان سے ملاقات کی جس پر انہیں بتایا گیا کہ اس مرتبہ اسٹالس کا ہراج صرف ہندوؤں کے لئے کیا جائے گا۔ محمد عارف نے بتایا کہ شاید ان پر دباؤ ہوگا۔ ہوسا مارگوڑی مندر کے ایگزیکٹیو آفیسر پرشانت شٹی نے بتایا کہ ہندو تنظیموں کے مطالبہ پر مسلمانو کو اسٹالس الاٹ کرنے پر امتناع عائد کیا گیا ہے۔ ہر سال یہاں منعقد ہونیوالے میلے میں ہندو اور مسلمان دونوں مشترکہ طور پر اسٹالس لگانے کی روایت رہی ہے۔ن