کرناٹک میں فساد سے متاثرہ مسلمانوں کی بازآباد کاری کیلئے اسکیم

,

   

ریاست میں سیاسی غیریقینی کے باعث 2017ء سے عمل آوری نہیں

بنگلور۔ 9 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) کرناٹک میں فسادات میں ملوث مسلم نوجوانوں کی بازآباد کاری کیلئے تین سال قبل ایک اسکیم کا اعلان کیا گیا تھا۔ سزاء کے بغیر ان کو رہا کرنے یا دوسری صورت میں اچھے برتاؤ پر چھوڑنے کی گنجائش رکھی گئی تھی لیکن مانے ملیگ اسکیم تین سال گزرنے کے باوجود صرف کاغذ کی زینت بنی ہوئی ہے۔ سدارامیا حکومت میں 2017-18ء میں یہ اسکیم کا اعلان کیا گیا تھا جس کے تحت جیل میں گزارے ہوئے وقت کی پابجائی کیلئے مسلم نوجوانوں کی مالی امداد کی گنجائش رکھی گئی تھی لیکن ریاست میں مسلسل سیاسی غیریقینی کے باعث اس پر کبھی عمل ہی نہیں ہوا۔ منگلورو کے سابق وزیر و کانگریس کے ایم ایل اے یو ٹی قادر نے کہا کہ وہ ایسی کسی اسکیم سے واقف نہیں ہے۔ دوسری طرف بی جے پی کی سابق وزیراقلیتی بہبود پربھوچوہان نے کہا کہ فنڈس کی کمی کے باعث وہ محکمہ کی اسکیمات پر توجہ نہیں دے سکے۔ انہوں نے اس کی ایک وجہ شمالی کرناٹک میں سیلاب کو بھی بتایا۔ ریاست کے معاشی سروے کی رپورٹ 2019-20 ء کے مطابق 2017ء سے اس اسکیم کیلئے 7.5 کروڑ روپئے مختص کئے گئے لیکن ایک بھی استفادہ کنندگان کو اس سے فائدہ حاصل نہیں ہوا۔ نیشنل کرائم ریکارڈس بیورو کے ڈیٹا کے مطابق 2018ء میں 29 فرقہ وارانہ تشدد کے واقعات رونما ہوئے اور 32 اس کے متاثرین تھے۔ موجودہ وزیراقلیتی بہبود شریمنت پاٹل نے بتایا کہ انہوں نے ازخود اسکیم کا جائزہ لیا اور جلد ہی اس پر عمل کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ محکمہ کے ایک اجلاس میں انہوں نے ضلع عہدیداروں کو اقلیتی طبقہ کے متاثر افراد کی نشاندہی کرنے اور ان کی فہرست پیش کرنے کی ہدایت دی ہے جن میں فنڈس تقسیم کئے جائیں گے۔ ان لوگوں کو توجہ دی جائے گی جن کے گھربار چلانے والے فسادات میں مارے گئے۔