اسمبلی میں چیف منسٹر سدا رامیا کا بیان، بی جے پی پر دوہرا معیار اختیار کرنے کاالزام
حیدرآباد۔/10 ڈسمبر، ( سیاست نیوز) کرناٹک کی کانگریس حکومت مسلمانوں کو 4 فیصد تحفظات کی فراہمی سے متعلق انتخابی وعدہ کی تکمیل کیلئے پیشرفت کررہی ہے۔ چیف منسٹر سدا رامیا نے کرناٹک اسمبلی میں اس بات کا اشارہ دیا کہ بی جے پی زیر قیادت مخلوط حکومت کی جانب سے مارچ 2023 میں کالعدم کردہ 4 فیصد مسلم تحفظات کو بحال کیا جائے گا۔ تحفظات کا معاملہ عدالت میں زیر التواء ہے اور عدالت نے جوں کا توں موقف بحال رکھنے کی ہدایت دی ہے۔ اسمبلی میں سدا رامیا نے بی جے پی پر دوہرا معیار اختیار کرنیم کا الزام عائد کیا اور کہا کہ بی جے پی نے پہلے 4 فیصد تحفظات کو دو مختلف طبقات میں تقسیم کردیا جبکہ سپریم کورٹ میں اس کے برخلاف حلفنامہ داخل کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کی سابق حکومت نے زمرہ 2A کے تحت پنچماشالی لنگایت طبقہ کو شامل نہیں کیا ہے برخلاف اس کے زمرہ 2B کے تحت مسلمانوں کو دیئے گئے 4 فیصد تحفظات کو کالعدم کرتے ہوئے ویرا شیوا لنگایت اور وکالیگا طبقات میں تقسیم کردیا گیا۔ یہ اقدام پسماندہ مسلمانوں کے ساتھ ناانصافی کے مترادف ہے۔ چیف منسٹر سدا رامیا کے بیان کے دوران بی جے پی ارکان نے ہنگامہ آرائی کی۔ بی جے پی ارکان آر اشوک اور اشوت نارائن نے چیف منسٹر سے مطالبہ کیا کہ مسلم تحفظات کے بارے میں بی جے پی کے دوہرے معیار کا ثبوت پیش کریں جس پر چیف منسٹر نے کہا کہ وہ سپریم کورٹ میں بی جے پی کی جانب سے دائر کردہ حلفنامہ ایوان میں پیش کریں گے۔ واضح رہے کہ بی جے پی کی سابق حکومت نے تعلیم اور روزگار میں مسلمانوں کو فراہم کردہ 4 فیصد تحفظات کو مذہبی بنیادوں پر قرار دیتے ہوئے کالعدم کردیا تھا۔ کانگریس نے اسمبلی انتخابات سے قبل تحفظات کی بحالی کا وعدہ کیا اور قانونی ماہرین سے مشاورت کے بعد حکومت اس سلسلہ میں جلد پیشرفت کی تیاری کررہی ہے۔1