کرناٹک میں کانگریس حکومت کی پیش قیاسی

   

جنوبی ہند کی سیاست میں تبدیلی۔ بی جے پی کا خاتمہ ممکن
حیدرآباد۔ کرناٹک میں کانگریس کی لہر، مہاراشٹرا سرحدی علاقہ اور سنٹرل کرناٹک میں کانٹے کی ٹکر

حیدرآباد۔/30 مارچ، ( سیاست نیوز) جنوبی ہند میں کرناٹک کے اسمبلی انتخابات حکمران بی جے پی اور اصل اپوزیشن کانگریس کیلئے وقار کا مسئلہ بن گئے ہیں۔ بی جے پی ہر حال میں انتخابات جیتنا چاہتی ہے مگر کرناٹک کے عوام کانگریس پارٹی پر اپنے اعتماد کا اظہار کررہے ہیں۔ اے بی پی۔ سی ووٹر نے کرناٹک میں اوپنین پول کا اہتمام کیا ہے جس میں کانگریس پارٹی کو 115 تا 127 نشستوں پر کامیابی حاصل ہوتی دکھائی گئی ہے۔ ساتھ ہی حکمران بی جے پی 68 تا80 نشستوں پر سمٹ رہی ہے۔ اس طرح سابق چیف منسٹر کمارا سوامی کی زیر قیادت جے ڈی ایس 23 تا35 نشستوں پر کامیابی حاصل کررہی ہے۔ اوپنین پول میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ کرناٹک کے کس علاقہ میں کتنی اسمبلی نشستیں ہیں اور ان پر کس جماعت کو کامیابی حاصل ہورہی ہے۔ حیدرآباد ۔ کرناٹک علاقہ میں 31 نشستیں ہیں جس میں کانگریس 19 تا 23 نشستوں پر اور بی جے پی کو 8 تا 12 نشستوں پر کامیابی حاصل ہونے کے امکانات ہیں۔ ممبئی۔ کرناٹک علاقہ میں 50 نشستیں ہیں جہاں کانگریس اور بی جے پی کے درمیان کانٹے کی ٹکر ہونے کا سروے میں پتہ چلا ہے۔ کانریس کے 25 تا 29 نشستوں پر اور بی جے پی کو 21 تا25 نشستوں پر کامیابی کے امکانات ہیں۔ 21 نشستوں والے ساحلی علاقہ میں بھی کانگریس اور بی جے پی کے درمیان سخت مقابلہ ہونے کا سروے میں انکشاف ہوا ہے۔ یہاں پر بی جے پی 9 تا13 اور کانگریس 8 تا12 نشستوں پر کامیابی درج کرسکتی ہے۔ بی جے پی کیلئے مضبوط قلعہ تصور کئے جانے والے سنٹرل کرناٹک میں 35 نشستیں ہیں جس میں بھی کانگریس اور بی جے پی کے درمیان سروے میں سخت مقابلہ نظر آرہا ہے۔ اس علاقہ میں بی جے پی 12 تا 16 نشستوں اورکانگریس 18 تا 22 نشستوں پر کامیابی حاصل کرے گی جبکہ جے ڈی ایس کو 2 نشستوں پر کامیابی حاصل ہونے کے امکانات ہیں۔ قدیم میسور علاقہ میں عوام جے ڈی ایس کے علاوہ کانگریس پر اپنی ساری توجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں۔ جملہ 55 نشستوں پر مشتمل قدیم میسور علاقہ میں 26 تا 27 نشستوں پر کانگریس 24 تا28 نشستوں پر جے ڈی ایس اور بی جے پی صرف 1 تا 5 نشستوں پر کامیابی حاصل کرنے کے امکانات ہیں۔ سروے میں پتہ چلا ہے کہ گریٹر بنگلور میں کانگریس پارٹی سبقت بنائے ہوئے ہے۔ کانگریس کو 15 تا19 نشستوں اوربی جے پی کو 11 تا15 نشستوں پر کامیابی کے امکانات ہیں۔ اے بی پی۔ سی ووٹر کے سروے میں بتایا گیا ہے کہ اسمبلی انتخابات میں مذہبی پولرائزیشن کا اثر پڑے گا۔ سروے میں حصہ لینے والے 24.60 ہزار افراد نے بھی یہی رائے ظاہر کی ہے۔ دریں اثناء سروے میں حصہ لینے والوں کی اکثریت نے کانگریس پارٹی میں سابق چیف منسٹر سدا رامیا کو 39.10 فیصد عوام نے چیف منسٹر کے امیدوار کے طور پر پسند کیا ہے۔ موجودہ بی جے پی حکومت کے چیف منسٹر ایم بسوا راج بومئی کی کارکردگی پر 500 لوگوں کی رائے حاصل کی گئی جس میں 470 افراد نے ان کی مخالفت کی ہے۔ بی جے پی نے ہندوتوا ایجنڈے کو فروغ دیتے ہوئے انتخابی تیاریوں کا آغاز کردیا ہے۔ سب سے پہلے 4 فیصد مسلم تحفظات کو منسوخ کردیا گیا ہے۔ ٹیپو سلطان اور نظام حکمرانی کے خلاف زہر افشانی شروع کردی گئی ہے۔ اس کے علاوہ ہر مسئلہ کو ہندو مسلم سے جوڑتے ہوئے سیاسی فائدہ اٹھایا جارہا ہے۔ ن