رائچور طرز پر ہر ضلع میں وقف ملٹی اسپیشیالٹی ہاسپٹل قائم کرنے چودھری حیدر علی کی اپیل
گلبرگہ۔ 19 فروری (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) گلبرگہ ضلع وقف مشاورتی کمیٹی کے نائب صدر چودھری حیدر علی باغبان نے سی ایم سدرامیا کے پیش کردہ ریاستی بجٹ کا خیر مقدم کیا ہے۔ بالخصوص وقف بورڈ کیلئے مختص کردہ سو کروڑ روپیوںکو انھوں نے ایک خصوصی سوغات قرار دیاہے۔ سدرامیا نے وزارت اقلیتی بہبود و وقف کو3300کروڑ روپیوں سے زائد کا بجٹ دیا ہے۔ ایسے میں امید ہے کہ وزارت اقلیتی بہبود اور محکمہ اوقاف کشادہ دلی کے ساتھ کام کریں گے۔ شاید تاریخ میں پہلی بار کسی ریاست کے وقف بورڈ کو سو کروڑ روپیوں کا بجٹ دیا گیا ہے۔ اس کیلئے ریاستی وزیر اقلیتی بہو وو وقف جناب ضمیر احمدخان، ریاستی وقف بورڈ چیئرمین جناب انور باشاہ اور ممبران اسمبلی بالخصوص گلبرگہ شمال کی رکن اسمبلی محترمہ کنیز فاطمہ مبارکباد کی مستحق ہیں۔ چودھری حیدر علی باغبان کا کہنا ہے کہ ایسے میں اب کرناٹک بورڈ آف اوقاف کی ذمہ داری بنتی ہے کہ ان سو کروڑ کے بجٹ کو ریلیز بھی کرا لیں اور ایک سال کے اندر اس کا مناسب استعمال بھی کر لیا جائے اور ہو سکے تو حکومت سے مزید فنڈس کا بھی مطالبہ کیا جائے۔ چودھری حیدر علی باغبان نے اس موقع پر وقف بورڈ کے سامنے ایک تجویز بھی رکھی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ رائچور میں وقف بورڈ کی جانب سے ایک ملٹی اسپیشیالٹی ہاسپٹل گزشتہ کئی برسوں سے کامیابی کے ساتھ چلایا جا رہا ہے۔ جس سے نہ صرف شہر رائچور کے بلکہ اطراف و اکناف کے تعلقہ جات ، دیہاتوں کے علاوہ قریبی اضلاع کے مریض بھی مستفید ہو رہے ہیں۔ رائچور کا یہ وقف ہاسپٹل عوام کیلئے بڑی راحت کا سامان بن رہا ہے۔ ایسے میں اگر وقف بورڈ اس طرح کے ملٹی اسپیشیالٹی ہاسپٹلس کرناٹک کے تمام اضلاع میں قائم کرتا ہے تو یہعوام کیلئے ایک خصوصی سوغات ثابت ہوسکتے ہیں۔ محکمہ اوقاف کے پاس ہر ضلع، ہر تعلقہ، ہر دیہات میں اپنی زمین موجود ہے۔ محکمہ اوقاف اگر سے ضلعی سطح پر وقف زمین کی نشاندہی کر کے ہسپتال تعمیر کر تا ہے تو یہ اقدام ایک نعمت غیر مترقبہ ثابت ہو سکتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ایک ہی برس میں تمام اضلاع میں شاید وقف ہسپتال کا قیام ممکن نہ ہو، لیکن مرحلہ وار طور پر اس کا قیام کیا جا سکتا ہے اور اسکی شروعات ضلع گلبرگہ سے کی جائی تو اور بھی بہتر ہو سکتا ہے، کیونکہ ضلع گلبرگہ میں سب سے زیادہ وقف زمینات موجود ہیں اور یہ وقف زمینات سے عوام کو فائدہ مل سکتا ہے تو اس سے بہتر اور کوئی بات اورکیا ہوسکتی ہے۔ ائمہ موذنین کیلئے مختص کئے گئے83کروڑ روپیوں کے بجٹ کا بھی انھوں خیر مقدم کیا اور ساتھ ہی وقف بورڈ سے جڑے ہوئے ائمہ حضرات اور متولیان کو حالات حاضرہ سے باخبر رکھنے کیلئے ورکشاپس کے انعقاد کے اعلان کو بھی ایک اہم قدم قرار دیا۔