کرناٹک کی سیاسی تبدیلیوں سے بی جے پی حکومت کا کوئی تعلق نہیں

   

ریاستی حکومت کیخلاف سازش کا الزام مسترد، لوک سبھا میں راج ناتھ سنگھ کا بیان
نئی دہلی 8 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) مرکزی وزیرداخلہ راج ناتھ سنگھ نے پیر کو لوک سبھا میں کہاکہ کرناٹک میں رونما ہونے والی سیاسی تبدیلیوں سے مرکز کی بی جے پی حکومت کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ وزیر دفاع نے کہاکہ پارلیمنٹ کا تقدس برقرار رکھنے کے لئے ان کی حکومت اپنے عہد کی پابند ہے۔ کانگریس کے لیڈر ادھیر رنجن چودھری کی طرف سے اُٹھائے گئے مسئلہ کا جواب دیتے ہوئے اُنھوں نے کہاکہ ’کرناٹک میں فی الحال جو کچھ بھی ہورہا ہے اُس سے ہمارا کوئی تعلق نہیں ہے‘۔ چودھری نے الزام عائد کیاکہ مدھیہ پردیش اور کرناٹک میں کانگریس کے زیرقیادت حکومت کو توڑنے کے لئے مرکز میں برسر اقتدار بی جے پی حکومت سازشیں کررہی ہے۔ چودھری نے وقفہ صفر کے دوران کہا تھا کہ ’یہ (مودی) حکومت کرناٹک میں ریاستی حکومت کے خلاف خاموشی کے ساتھ سازشیں کررہی ہے۔ وہ ہمارے ارکان اسمبلی کو ممبئی کی فائیو اسٹار ہوٹل لے گئے تھے‘۔ اُنھوں نے ارکان اسمبلی کی گورنر سے ملاقات کے فوری بعد گاڑیاں، ہوائی جہاز اور فائیو اسٹار ہوٹلیں سب کچھ تیار رکھی گئی تھیں۔ چودھری نے اپنے استدلال کو دہراتے ہوئے کہاکہ کسی کے پاس فی کس 10 سونے اور چاندی کے سکے تو رہ سکتے ہیں لیکن اُنھیں پچانے کی کوئی طمانیت نہیں رہتی۔ لیکن اس کا مطلب ہرگز یہ نہیں ہے کہ کوئی باہر کا فرد ہی ان (سونے چاندی کے سکوں) کا سرقہ کرے گا۔ مرکزی حکومت پر جمہوریت کو دھوکہ دینے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہاکہ ’آپ 303 نشستیں جیت چکے ہیں لیکن ہنوز آپ کا پیٹ نہیں بھرا ہے‘۔ ادھیر رنجن چودھری نے یہ ریمارک کرتے ہوئے سارے ایوان کو زعفران زار کردیا کہ ’’آپ (بی جے پی ؍ مودی حکومت) کا پیٹ اور دہلی گیٹ اب ایک جیسے نظر آرہے ہیں‘‘۔ وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے وضاحت کرتے ہوئے کہاکہ استعفیٰ کا سلسلہ کانگریس کے لیڈر راہول گاندھی نے شروع کیا ہے۔ ’کانگریس کے بڑے بڑے قائدین بھی استعفے دے رہے ہیں‘۔ وزیر دفاع کے جواب کے فوری بعد کانگریس کے ارکان نے نعرہ بازی شروع کردی اور پلے کارڈس لہرانے لگے جن پر ’جمہوریت بچاؤ‘ درج تھا۔ اس دوران برہم ارکان نے اسپیکر اوم برلا کی اپیل پر بھی توجہ نہیں دی جو اُنھوں پُرسکون رہنے کی ترغیب دے رہے تھے۔