کرناٹک کے مسلم تحفظات مسئلہ پر سپریم کورٹ میں 25 اپریل کو آئندہ سماعت

   

قطعی فیصلہ تک احکامات پر عمل نہیں ہوگا، کرناٹک حکومت نے جواب داخل کرنے کیلئے مہلت مانگی
حیدرآباد۔/18 اپریل، ( سیاست نیوز) سپریم کورٹ نے کرناٹک میں مسلم تحفظات کی برخواستگی کے خلاف دائر کردہ درخواستوں کی سماعت کو 25 اپریل تک ملتوی کردیا ہے کیونکہ کرناٹک حکومت نے جواب داخل کرنے کیلئے عدالت سے وقت مانگا۔ جسٹس کے ایم جوزف اور جسٹس بی وی ناگا رتنا پر مشتمل ڈیویژن بنچ نے کہا کہ ریاستی حکومت نے13 اپریل کو جو تیقن دیا تھا وہ 25 اپریل تک برقرار رہے گا۔ حکومت کے نئے احکامات کے تحت سرکاری جائیدادوں پر تقررات اور تعلیمی اداروں میں داخلے نہیں ہوں گے۔ سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے گذشتہ سماعت کے موقع پر عدالت کو یقین دلایا تھا کہ قطعی فیصلہ تک مسلم تحفظات کی برخواستگی کے احکامات پر عمل آوری نہیں ہوگی۔ تشار مہتا نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ انہیں دستوری بنچ پر ہم جنس شادیوں کے مقدمہ کے سلسلہ میں رجوع ہونا ہے اور مسلم تحفظات کے مسئلہ پر اپنا جواب داخل کرنے کیلئے کم از کم ایک ہفتہ درکار ہے۔ سینئر ایڈوکیٹ کپل سبل نے درخواست گذاروں کی جانب سے پیش ہوتے ہوئے مسلم تحفظات کی برخواستگی کو چیلنج کیا۔ انہوں نے حکومت کی درخواست پر کوئی اعتراض نہیں کیا تاہم کہا کہ 25 اپریل سے قبل حکومت کو جواب بہر صورت داخل کرنا چاہیئے۔ سپریم کورٹ نے آئندہ سماعت 25 اپریل کو مقرر کی۔ واضح رہے کہ کرناٹک حکومت کے فیصلہ کی سپریم کورٹ میں پہلی بار سماعت ہوئی اور عدالت نے ناراضگی جتائی۔ سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ عجلت میں مسلم تحفظات ختم کردیئے گئے ہیں۔ سینئر کونسل دشنت داوے بعض درخواست گذاروں کی جانب سے عدالت میں پیش ہوئے۔ دونوں وکلاء نے کہا کہ سیاسی اغراض کیلئے انتخابات سے عین قبل مسلم تحفظات کو ختم کردیا گیا ہے۔ سینئر ایڈوکیٹ مکل روہتگی نے وکالیگا اور لنگایت طبقات کی جانب سے پیش ہوتے ہوئے کہا کہ اگر حکومت کے احکامات روک لگائی گئی تو دونوں طبقات متاثر ہوں گے۔ سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے بھی حکم التواء کی مخالفت کی۔ ڈیویژن بنچ نے کوئی حکم التواء جاری کئے بغیر آئندہ سماعت 25 اپریل کو مقرر کی ہے۔ر