کرونا سے بری طرح متاثرہ ریاست کے رکن اسمبلی و سابق وزیر پریانک کھرگے کا استفسار
گلبرگہ : ریاست کرناٹک سے منتخب شدہ 25ارکان پارلیمینٹ زندہ ہیں یا مرگئے ہیں ؟۔کیا ان کے پاس اتنی ہمت ہے اور کبھی انھوں نے وزیر اعظم نریندر مودی سے پوچھا ہے کہ ریاست کرناٹک کو درکارآکسیجن یہاںکی ضرورتوںکو پورا کرنے والی مقدار میں مہیا کی جائے ۔ یہ سوال مسٹر پریانک کھرگے ترجمان کرناٹک پردیش کانگریس کمیٹی، رکن اسمبلی و سابق وزیر کرناٹک مسٹر پریانک کھرگے نے کیا ہے ۔ ہفتہ کے دن شہر میں ایک صحافتی کانفرینس سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ریاست میںکرونا مریضوں کے علاج کے لئے شدت کے ساتھ درکار آکسیجن کی قلت کو دور کرنے کے لئے ایک بھی رکن پارلیمینٹ نے وزیر اعظم کے سامنے اپنی زبان نہیںکھولی ہے۔ واضح رہے کہ حال ہی میں آکسیجن کی کمی کے سبب کرناٹک کے بنگلور ، گلبرگہ اور دیگر مقامات کے ہسپتالوں میںحال ہی میںکئی مریض ایک ہی دن میں اس دار فانی سے کوچ کرگئے اس کے علاوہ ریاست کے دیگر مقامات سے بھی آکسیجن نہ ملنے کے سبب کرونا مریضوں کے مرنے کی اطلاعات ملی ہیں ۔ عوام کو در پیش مشکلات کے وقت کرناٹک کے ارکان پارلیمینٹ اپنی آواز بلندنہیں کررہے ہیں ۔ یہ ارکان پارلیمینٹ اس وقت بھی خاموش رہے جب جی ایس ٹی فنڈس کے حصص کی ریاستوں کو تقسیم اور ریاست کو ملنے والے حصص میں ناانصافی کی گئی ۔کرناٹک سے ہونے ریاست میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی امداد کے لئے مرکزی فنڈس نہ ملنے پربھی انھوں نے خاموشی ہی اختیار کر رکھی تھی اس طرح یہ ارکان پارلیمینٹ اپنے فرائض کی انجام دہی میں مکمل طور پر ناکام رہے اور اب یہ صحیح وقت ہے کہ وہ اپنے عہدوں سے مستعفی ہوجائیں اور اپوزیشن کے ساتھ ہاتھ ملا کر ریاست کرناٹک کے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں کے خاتمہ کے لئے جدو جہد کریں ۔مسٹر پریانک کھرگے نے کہا کہ ایک ایسے وقت جب کہ کرناٹک کے عوام کرونا سے بری طرح متاثر ہورہے ہیں کیا ضروری تھا کہ کرناٹک کے وزیر داخلہ بسواراج بومائی اور ریاستی نائب صدر بی جے پی بی وائی وجیندرا ، مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ سے ملاقات کے لئے دہلی پرواز کررہے ہیں ۔
