کرناٹک کے موقف کی مذمت کرتے ہیں: سرحدی تنازعہ پر ایکناتھ شندے کی قرارداد متفقہ طور پر منظو

   

ممبئی: مہاراشٹر اور کرناٹک کا سرحدی تنازع گزشتہ چند دنوں سے کافی سرخیوں میں ہے۔ اب مہاراشٹر کے سی ایم ایکناتھ شندے نے کرناٹک کے ساتھ سرحدی تنازعہ کے حوالے سے اسمبلی میں ایک تجویز پیش کی ہے۔ جسے متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا۔ مہاراشٹر کی تجویز میں کہا گیا ہے کہ مراٹھی بولنے والے 865 گاؤں ہیں، اور “ان گاؤں میں سے ہر ایک انچ کو مہاراشٹر میں لایا جائے گا”۔ سپریم کورٹ میں اس کے لیے جو بھی ضروری ہوگا، مہاراشٹر حکومت کرے گی۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ “بیلگام، کاروار، بیدر، نیپانی، بھالکی کا ایک ایک انچ” مہاراشٹر کا حصہ ہوگا۔ کرناٹک نے جمعرات کو مہاراشٹر کے ذریعہ اٹھائے گئے سرحدی تنازع کی مذمت کی۔ کرناٹک کے وزیر اعلی بسواراج بومائی کی طرف سے پیش کردہ قرارداد کو صوتی ووٹ سے منظور کر لیا گیا۔ اس تجویز میں کہا گیا ہے کہ کرناٹک کی زمین، پانی، زبان اور کنڑیگاوں کے مفادات سے متعلق معاملات پر کوئی معاہدہ نہیں ہے۔