ہبلی کے ایک نجی ہوٹل میں ایڈیورپا نے اپنے ارکان کے ساتھ ایک نجی میٹنگ کی تھی، اور اس میں انہوں یہ بات طئ کی تھی کے اگر کانگریس نااہل قرار دیے گئے اراکین کو انے والے ضمنی انتخابات میں ٹکٹ نہیں دیتی ہے تو بی جے پی میں انکے لیے دروازے کھلے ہیں، اور کسی ایک یہ اوڈیو کلپ جاری کہ تھی کہ یہ کرناٹک کے موجودہ وزیر اعلیٰ کی آواز ہے۔
اس میں وزیر اعلیٰ یہ کہتے ہوئے نظر آرہے تھے کہ استعفی دیے ہوئے اراکین کو ممبئی بھیجنے کا فیصلہ میرا نہیں بلکہ قومی صدر امت شاہ کا تھا، اس اوڈیو کو لوگوں نے بہت وائرل کیا۔
کانگریس نے اس کلپ کے مدنظر وزیر اعلیٰ سے اور مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ سے استعفی کی مانگ کی تھی، اور کہا تھا کہ یہ دونوں اپنے عہدے پر برقرار رہنے کے اہل نہیں ہے انہیں استعفی دینا چاہیے، قانونی عہدے پر بیٹھ کر یہ لوگ غیر قانونی کام انجام دیتے ہیں۔
کرناٹک کے وزیر اعلیٰ نے نامہ نگاروں سے بات کرکے اس کلپ پر اپنا رد عمل کا اظہار کیا ہے، انکا کہنا ہے کہ میری اس میٹنگ کا کانگریس سیاسی فائدہ اٹھا رہی ہے، میرا کہنے کا مطلب ہرگز ایسا نہیں تھا، اور ان اراکین کو ممبئی بھیجنے کا فیصلہ پارٹی صدر کا بھی نہیں تھا، کانگریس جنتادل کی حکومت کو گرانے میں ہمارا کوئی ہاتھ نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اراکین اسمبلی نے خود سے استعفی دے کر خود اپنا مستقبل طئ کیا تھا ، انہوں نے سدارمیا پر طنز کستے ہوے کہا کہ ایک وکیل ہو کر انہیں ذرا بھی سمجھ نہیں ہے، بغیر سوچے سمجھے کچھ بھی کہتے ہیں، آور ائندہ انے والے ضمنی انتخابات میں بی جے پی نااہل قرار دیے گئے اراکین کو میدان میں اتارے گی۔