کانگریس کے لیڈر اور کرناٹک کے سابق وزیراعظم روشن بیگ کو پارٹی کے خلاف سرگرمیوں میں شرکت کرنے کی وجہ سے پارٹی سے باہر کا راستہ دکھایا گیا ہے، انہوں پچھلے دنوں نامہ نگار سے بات کرتے ہوئے کانگریس اور اسکے اعلیٰ کمان کے خلاف اپنی زبان سے بہت کچھ کہا تھا اور مسلمانوں کو کانگریس چھوڑ کر متبادل اختیار کرنے کا مشورہ دیا تھا۔
واضح رہے کہ وہ دبے الفاظ میں بی جے پی میں شمولیت کے اشارے دے رہے تھے اور مسلمانوں کو بھی اپنے ساتھ کرنے کی کوشش کر رہے تھے، وہ اب بھی سیواجی نگر سے اسمبلی حلقہ کے رکن ہے۔
بتایا جاتا ہے کہ انکا غصہ دو چیزوں کو لے کر ہے، پہلے تو انہیں کرناٹک میں نئی حکومت کی تشکیل کے بعد کوئی وزارت نہیں دی گئی، اور دوسرے یہ کہ انکو لوک سبھا میں بھی اپنی قسمت آزمانے کا موقع نہیں دیا گیا۔
جب تک کانگریس سے انکو فائدہ پہونچتا رہا تب تک کانگریس کا تلوہ چاٹتے رہے، مگر جب محسوس کیا کہ اب وقت ہو چلا ہے، تو انہوں نے اپنی ذاتی مفاد کےلیے حملہ شروع کر دیے۔
آپ کو بتادیں کہ مسلمانوں کو ایسا لیڈر اور رہنما کی ضرورت نہیں ہے بلکہ ایسوں کی ضرورت ہے جو قوم کی منفعت کو اپنی منفعت پر ترجیح دے۔