کرناٹک ہائیکورٹ میں حجاب تنازعہ پر سماعت پیر تک ملتوی

,

   

فیصلہ تک مذہبی لباس پہننے پر روک ، زبانی مشاہدات کی تشہیر نہ کرنے میڈیا کو ہدایت ، تعلیمی اداروں کے قریب دفعہ 144 نافذ

بنگلورو : کرناٹک ہائیکورٹ کی وسیع تر بنچ پر آج حجاب تنازعہ سے متعلق مقدمہ کی سماعت ہوئی ۔ 3 رکنی بنچ نے سماعت کو /14 فبروری تک ملتوی کردیا ۔ چیف جسٹس ریتو راج اوستھی ، جسٹس جے ایم قاضی اور جسٹس کرشنا ایس ڈکشٹ پر مشتمل بنچ نے آج دوپہر مقدمہ کی سماعت کا آغاز کیا ہے ۔ ہائیکورٹ نے طلبہ سے کہا کہ وہ مقدمہ کا فیصلہ آنے تک تعلیمی اداروں میں مذہبی لباس پہننے کیلئے ضد نہ کریں جس سے مسائل پیدا ہوتے ہیں ۔ عدالت نے تعلیمی اداروں میں کلاسیس کے احیاء کی بھی ہدایت دی ۔ عدالت نے کہا کہ وہ اس مسئلہ کو جلد از جلد حل کرنا چاہتی ہے ۔ تاہم اُس وقت تک امن و امان کی برقراری کو یقینی بنایا جائے ۔ ہائیکورٹ نے میڈیا سے کہا کہ وہ بھی کسی زبانی مشاہدہ کو شائع نہ کریں اور مقدمہ کے قطعی فیصلہ تک انتظار کرے ۔ اسی دوران بنگلور پولیس کمشنر کمل پنت نے اسکولس ، پری یونیورسٹی ، کالجس ، ڈگری کالجس یا شہر کے دیگر تعلیمی اداروں کے 200 میٹر کے دائرہ میں کسی بھی قسم کے اجتماع ، احتجاج یا ریالیوں پر پابندی عائد کردی ہے ۔ یہ پابندی /22 فبروری تک نافذ رہے گی ۔ یہاں یہ تذکرہ بیجا نہ ہوگا کہ /8 فبروری کو اوڈوپی کے ایم جی ایم کالج کی گیٹ کے باہر بعض طلباء نے زعفرانی کھنڈوا پہن کر حجاب کے خلاف احتجاج کیا تھا ۔ یہ مسئلہ اتنا طول پکڑا کے بات عدالت تک پہنچ گئی اور سنگل بنچ نے اس مقدمہ کو وسیع تر بنچ سے رجوع کردیا ۔ اس موقع پر طلبہ کے احتجاج اور کالجس کے قریب سنگباری کے واقعات کے بعد کرناٹک کے تعلیمی اداروں کو 3 دن کیلئے بند کرنے کا اعلان کیا گیا ۔ حجاب کا تنازعہ کرناٹک کے علاوہ دوسری ریاستوں میں بھی پھیل گیا ۔