کرنا ٹک میں حجاب کے بعد اب بائبل کا تنازعہ

   

بنگلورو:حجاب تنازعہ کی وجہ سے طویل عرصے سے خبروں میں رہنے والی ریاست کرناٹک ایک بار پھر سرخیوں میں ہے۔ اس بار پھر اسکول سے ہی تنازعہ شروع ہوگیا ہے اور اس پر ہنگامہ کھڑا ہوگیا ہے۔ وہ بھول رہی ہیں کہ کئی ریاستوں میں وقفہ وقفہ سے مسلم اسٹوڈنٹس کو سوریہ نمسکار اور وندے ماترم کیلئے مجبور کیا جاتا رہا ہے ۔ نیا تنازعہ عیسائی مذہب کی مقدس کتاب بائبل کا ہے۔کرناٹک کے ایک پرائیویٹ اسکول نے والدین کو حکم جاری کیا ہے کہ وہ اپنے بچوں کو بائبل لینے سے منع نہیں کریں گے، بچوں کو ہر وقت بائبل لانا اور پڑھنا پڑیگا۔ الزام ہے کہ اسکول نے بائبل پڑھنا ہر بچے کے لیے لازمی قرار دیا ہے۔ دوسری جانب معاملے کا علم ہوتے ہی ہندو تنظیمیں اس کے خلاف میدان میں آگئی ہیںکہ یہ کرناٹک ایجوکیشن ایکٹ کی خلاف ورزی ہے۔ اسکول کی جانب سے اس طرح دوسرے مذاہب کے بچوں کو زبردستی بائبل پڑھانا غلط ہے۔کرناٹک حکومت نے حال ہی میں ریاست کے اسکولوں میں ہندو مذہب کی مقدس کتاب گیتا پڑھانے کے منصوبے کا اعلان کیا تھا۔اب بائبل تنازعہ کے درمیان کئی تنظیمیں یہ سوال اٹھا رہی ہیں کہ جب گیتا ہر کسی کو پڑھائی جاسکتی ہے تو بائبل کیوں نہیں؟