متعدد کمپنیاں بند ، تلنگانہ کے علاوہ دیگر ریاستوں میں بھی بلڈرس پریشان حال
حیدرآباد۔10 جولائی (سیاست نیوز) کرنسی تنسیخ کے منفی اثرات سے شہر حیدرآباد کے رئیل اسٹیٹ تاجرین اب تک ابھر نہیں پائے ہیں اور شہر حیدرآباد میں بلڈرس کی تعداد میں 50 فیصد سے زیادہ کی کمی ریکارڈ کی جا رہی ہے جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ شہری حدود میں رئیل اسٹیٹ ریگولیٹری ایکٹ‘ جی ایس ٹی اور کرنسی تنسیخ کے سبب حالات میں ابھی تک بہتری پیدا نہیں ہوئی ہے بلکہ مرکزی حکومت کے ان فیصلوں کے بعد بلڈرس نے اپنی کمپنیوں کو بند کردیا ہے ۔ ملک بھر میں رئیل اسٹیٹ ریگولیٹری ایکٹ اور جی ایس ٹی کے اثرات سے متاثر ہونے والی کمپنیوں نے نئی تعمیرات ہی نہیں بلکہ کمپنیوں کو بند کرنا شروع کردیا ہے اور شہر حیدرآباد میں جہاں سال 2011-12کے دوران 387 بلڈرس موجود تھے اب ان کی تعداد گھٹ چکی ہے اور 2017-18 میں صرف 146 بلڈرس رہ گئے ہیں جو تمام قوانین کی پیروی کرتے ہوئے اپنے کام جاری رکھیں ہوئے ہیں ۔ کرنسی تنسیخ کے فیصلہ کے بعد سے ملک بھر میں رئیل اسٹیٹ اور بلڈرس کی حالت انتہائی ابتر ہوچکی تھی اور 2016 میں کئے گئے اس فیصلہ کے اثرات اب تک نظر آرہے ہیں۔ حکومت کی جانب سے RERA کے متعارف کروائے جانے اور اس کے نفاذ کے بعد ایسے کئی چھوٹے بلڈر س کی کمپنیاں بند ہوچکی ہیں جو جی ایس ٹی اور دیگر امور کی تکمیل سے قاصر ہیں۔ بتایاجاتا ہے کہ یہ صورتحال پورے ملک میں دیکھی جا رہی ہے اور بلڈرس کمپنی بند کرنے پر مجبور ہوتے جا رہے ہیں کیونکہ ان کا کہناہے کہ حکومت کی جانب سے جی ایس ٹی اور RERAکے علاوہ نقد میں کئے جانے والے لین دین پر نگاہ رکھے جانے کے سبب ہونے والی مشکلات کے باعث کمپنی کو جاری رکھنا انتہائی دشوار کن امر ہوچکا ہے۔ مرکزی حکومت کی جانب سے سال 2016کے دوران کرنسی تنسیخ کے فیصلہ کے بعد رئیل اسٹیٹ مارکٹ میں گراوٹ ریکارڈ کی گئی تھی لیکن اس کے بعد جب حکومت نے RERA کے لزوم کو عائد کرنے کا فیصلہ کیااس وقت مزید کمپنیوں نے اس بات کا فیصلہ کیا کہ اب اس کاروبار میں کوئی منافع نہیں رہا اور جی ایس ٹی عائد کرتے ہوئے حکومت کی جانب سے باقی رہنے والی کسر کو بھی پورا کردیا۔ملک بھر میں جملہ 3ہزار 538 رجسٹرڈ بلڈرس 2011-12میں ریکارڈ کئے گئے تھے جن میں 50.7فیصد کی گراوٹ اندرون 5سال ریکارڈ کی گئی اور اب بلڈرس کی جملہ تعداد1ہزار 745رہ گئی ہے۔ اسی طرح بنگلورو میں سال 2011-12 کے دوران 646 بلڈرس موجود تھے لیکن اب 2017-18میں ان کی تعداد گھٹ کر 251 رہ گئی ہے اس اعتبار سے بنگلورو میں جملہ بلڈرس کی تعداد میں 61.1 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے جبکہ شہر حیدرآباد میں اس مدت کے دوران 62.3 فیصد بلڈرس کی تعداد میں کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ ماہرین کا کہناہے کہ کرنسی تنسیخ کے بعد رئیل اسٹیٹ بازار پر ہونے والے اثرات کے علاوہ جی ایس ٹی اور دیگر وجوہات کے سبب بلڈرس اس شعبہ سے دوری اختیار کرنے لگے ہیں۔
