کرنل صوفیہ سے متعلق بیان پر وزیر وجے شاہ پر مقدمہ کا حکم

,

   

مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کا ریاستی وزیر کیخلاف سخت اقدام، حکومت کو چار گھنٹوں میں ایف آئی آر درج کرنے کی ہدایت

بھوپال۔ 14 مئی (ایجنسیز) مدھیہ پردیش ہائی کورٹ نے ریاستی وزیر کنور وجے کمار شاہ کے کرنل صوفیہ قریشی کے خلاف متنازع بیان پر سخت نوٹس لیتے ہوئے حکومت کو صرف چار گھنٹوں میں ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دیا ہے۔جسٹس اتل شریدھرن کی قیادت والی ڈیویژن بنچ نے مدھیہ پردیش کے ڈائریکٹر جنرل پولیس کو آج شام تک ملزم وزیر کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کی ہدایت دی۔ ساتھ ہی خبردار کیا کہ اگر وہ ایسا نہیں کرتے ہیں تو انہیں توہین عدالت ایکٹ کے تحت کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ عدالت نے کہا کہ وجے شاہ کے خلاف فوری طور پر ایف آئی آر درج کی جائے۔ عدالت کا سخت لہجہ واضح کرتا ہیکہ اس معاملے کو معمولی نہیں سمجھا جا رہا ہے۔ جب ایڈوکیٹ جنرل نے اس معاملے پر وقت مانگا تو جسٹس اتل شریدھرن نے معاملے کی سنگینی کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ میں کل زندہ نہیں رہ سکتا۔اس کے ساتھ ہی عدالت نے ریاست کے ایڈوکیٹ جنرل پرشانت سنگھ کو سخت ہدایات جاری کیں۔ عدالت نے کہا کہ ایف آئی آر ہر حال میں درج کی جائے۔ عدالت نے یہ بھی کہا کہ وہ کل صبح اس کیس کی اول سماعت کرے گی۔ وزیر کے وکیل نے کہا کہ عدالتی حکم صرف اخباری رپورٹس پر مبنی ہے۔ عدالت نے کہا کہ اب اس میں سرکاری ریکارڈ میں ویڈیو لنکس بھی شامل ہوں گے۔
آپ کو بتاتے چلیں کہ صوفیہ قریشی وہ بھارتی آرمی آفیسر ہیں جنہوں نے میڈیا کو پاکستان کے خلاف آپریشن سندھ کی خبر دی تھی۔ادھر اس معاملے پر سیاست بھی تیز ہو گئی ہے۔ وزیر وجے شاہ کے بیان پر ملک گیر سطح پر شدید ردعمل سامنے آیا ہے، خاص طور پر اپوزیشن جماعت کانگریس نے ان کی فوری برطرفی کا مطالبہ کیا ہے۔ حالانکہ وزیر موصوف نے منگل کے روز معافی مانگ لی، مگر تنازعہ ختم ہونے کے بجائے مزید شدت اختیار کرتا جا رہا ہے۔ ہائی کورٹ کی مداخلت سے حکومتی دباؤ میں اضافہ ہوا ہے اور معاملہ مزید سنگین رخ اختیار کرتا نظر آ رہا ہے۔مدھیہ پردیش کانگریس کے صدر جیتو پٹوری نے بھی وزیر کے خلاف باضابطہ شکایت درج کرائی ہے۔ بھوپال میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ وزیراعظم مودی نے اپنے خطاب میں فوج کے حوصلے کو سلام پیش کیا، مگر مدھیہ پردیش کے وزیر نے نہ صرف فوجی افسران بلکہ ہماری بہنوں کی بھی توہین کی ہے۔ اگر 24 گھنٹوں میں وزیر کو برطرف نہیں کیا گیا تو ہم ملک بھر کے تھانوں میں ایف آئی آر درج کریں گے۔’’ ادھر ذرائع کے مطابق وزیر وجے شاہ کو جمعرات تک کابینہ سے ہٹایا جا سکتا ہے، تاہم بی جے پی کی طرف سے کوئی باضابطہ اعلان نہیں کیا گیا ہے۔دریں اثنا اندور کانگریس کی خاتون کونسلر یشسوی امیت پٹیل نے وزیر وجے شاہ کے خلاف سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے ان کا منہ کالا کرنے والے کو 51 ہزار روپے انعام دینے کا اعلان کیا ہے۔ وارڈ نمبر 20 سے منتخب کانگریس کونسلر نے کہا، “جو بھی شخص وجے شاہ کا منہ کالا کر کے میرے پاس آئے گا، میں اْسے 51000 روپے کا انعام دوں گی۔’’ ان کے مطابق، ملک کے وزراء￿ کو اس قسم کی غیر ذمہ دارانہ اور غیر اخلاقی سیاست زیب نہیں دیتی۔یشسوی پٹیل نے الزام لگایا کہ وجے شاہ کا یہ پہلا متنازع بیان نہیں ہے، وہ ماضی میں بھی اسی طرح کے غیر سنجیدہ اور توہین آمیز تبصروں کے لیے جانے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایسے وزراء￿ کو عہدے پر برقرار رکھنے کا کوئی جواز نہیں بنتا اور حکومت کو چاہیے کہ فوری طور پر ان سے استعفیٰ لیا جائے۔ان کے اس بیان سے سیاسی ماحول میں مزید گرما گرمی پیدا ہو گئی ہے، اور بی جے پی کے خلاف عوامی غم و غصہ بھی بڑھتا جا رہا ہے۔ کانگریس کی جانب سے مسلسل دباؤ ڈالنے کے بعد اب سب کی نگاہیں حکومت کے آئندہ قدم پر مرکوز ہیں۔