کرن پٹیل کے بعد ایک اور دھوکہ باز سنجے رائے شیرپوریا

   

روش کمار
جس خبر سے میڈیا بچنے کی کوشش کررہا تھا وہ خبر صفحۂ اول پر شائع ہوگئی۔ اس ملک میں کیا ہورہا ہے اور کس طرح سے آپ کو تاریکی میں رکھا جارہا ہے اس بارے میں آپ کو سنجیدگی سے سوچنا ہوگا۔29 اپریل کی اس سُرخی کو غور سے دیکھ لیجئے جو ’ دی انڈین اکسپریس ‘ میں شائع ہوئی ہے اور اس اخبار نے بناء ڈر و خوف خبر شائع کرتے ہوئے ایک طرح سے عوام کو یہ بتانے کی کوشش کی کہ مودی حکومت میں کیا ہورہا ہے۔ ایک خبر میں یہ بتایا گیا کہ سنجے شیرپوریا نے جموںو کشمیر کے لیفٹننٹ گورنر منوج سنہا کو قرض دیا ہے۔ منوج سنہا نے اکسپریس کے سوالات کے جواب نہیں دیئے، ہر معاملہ میں یہی ہورہا ہے۔ کئی ایک معاملوں اور رپورٹ میں ہم نے دیکھا ہے آپ کو دکھایا ہے، حکومت سے پوچھیں تو حکومت جواب نہیں دیتی ہے۔ عہدہ داروں سے دریافت کریں تو وہ بھی جواب نہیں دیتے ہیں اور دستوری عہدوں پر فائز لوگوں سے پوچھیں تو وہ بھی جواب نہیں دیتے ہیں۔ منوج سنہا نے ’ دی انڈین اکسپریس ‘ کے سوالات کے جواب کیوں نہیں دیئے؟ میڈیا میں بعض ایسی تصاویر آتی ہیں جس طرح منوج سنہا کو شیرپوریا کی جانب سے قرض دیئے جانے کی بات کررہے ہیں۔ ایسی تصاویر کی بات بھی کرلیجئے، اعلیٰ سیکورٹی والے وزیراعظم نریندر مودی کے طیارہ کے قریب شیرپوریا کیسے پہنچ گیا، کیا کوئی بھی اس طرح پہنچ سکتا ہے؟ ایک اور ایسی تصویر بھی ہے جس میں شیرپوریا کو نریندر مودی کے ساتھ صوفہ پر بیٹھا دکھایا گیا ہے اور بات چیت میں شامل لگتا ہے۔ یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ بی جے پی کا کوئی بھی کارکن اور لیڈر وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ ایسا بیٹھ سکتا ہے، پھر یہ کون ہے؟ جبکہ ’ دی انڈین اکسپریس‘ میں لکھا ہے کہ یہ بی جے پی کا رکن بھی نہیں ہے، ایک تشہیری تصویر بھی منظرِ عام پر آئی جس میں وہ یعنی شیرپوریا وزیر اعظم نریندر مودی کو گلدستہ پیش کرتے ہوئے یا ان سے گلدستہ حاصل کرتے ہوئے بھی دیکھا جاسکتا ہے اور یہ ایک شہ نشین کی تصویر ہے۔وزیر اعظم نریندر مودی کے عقب میں مرکزی وزیر گری راج سنگھ کھڑے ہیں، گری راج سنگھ کے ساتھ اس کی کئی تصاویر ہیں جو عوام دیکھ چکے ہیں۔ خبریں کیسے منظرِ عام پر آتی ہیں اور غائب کردی جاتی ہیں اسے سمجھنا ہوگا۔ شیرپوریا کی گرفتاری یو پی پولیس کی ہے وہاں کے دو بڑے اخبارات میں اس کی گرفتاری سے متعلق خبر کو لیکر کچھ بھی نہیں ہے اس میں صرف یہ اطلاع دی گئی کہ انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ بھی کیس درج کرسکتی ہے۔ ان اخبارات کے پاس رپورٹرس اور وسائل کی کوئی کمی نہیں ہوگی مگر کیا یہ یوں ہی ہوا ہوگاکہ اگلے دن اتنے بڑے ٹھگ اور دھوکہ باز کے بارے میں خبریں نہ شائع ہوسکے اس لئے ’ انڈین اکسپریس‘ کی مذکورہ شخص سے متعلق خبر کی اہمیت بہت بڑھ جاتی ہے۔ جو بات چھپائی جارہی تھی وہ یہاں شائع کی گئی ہے۔ ابھی بھی کیا کیا چھپایا جارہا ہے کس کو معلوم۔ نریندر مودی کے ساتھ سنجے شیرپوریا کی تین تین تصاویر ہیں۔ اس شخص کے بارے میں دہلی کے اقتدار کی گلیوں میں ایسے بہت سے لوگ ہیں جو ملکر بتانا چاہتے ہیں، یہ خود بہت سے لوگوں کو جانتا ہے، یہ تو صرف تصاویر ہیں کیا پتہ بہت ملاقاتوںکی تصاویر بھی نہ ہوں۔ ٹھیک ہے آپ وزیراعظم کی ڈگری کے بارے میں کبھی نہیں جان پائیں گے لیکن کیا کبھی یہ ملک جان پائے گا کہ ایک ٹھگ ملک کے وزیر اعظم کے آس پاس کیسے نظر آتا ہے؟ وہ کیا کیا کرتا تھا؟ اُسے اتنی ہمت کیسے ہوتی تھی کہ ٹھگتا رہا۔ لوگوں سے کام کروانے کے عوض رقم بٹورتا رہا اور وزیر اعظم کے آس پاس بھی گھومتا رہا۔ دعویٰ تو کیا جارہا تھا کہ 2014 میں دہلی آتے ہی دہلی سے لٹپن سرکل ختم ہوگیا ہے، کوئی لابی اب باقی نہیں ہے تو کون ہے جو اس قدر زیادہ وزراء کے ساتھ تصویروں میں نظر آتا ہے۔ ابھی تک کسی نے بھی ان تصویروں کے فرضی یا جعلی ہونے کا دعویٰ نہیں کیا ہے۔ سنجے شیرپوریا کون ہے جو مرکزی وزیر انوراگ ٹھاکر کو ٹیاگ کرتا ہے اور انہیں اپنا خاص دوست بتاتا ہے۔ لٹپن دہلی کے اقتدار کی گلیوں میں گھومنے والے لوگ اس شخص کو ٹھیک سے جانتے ہیں، بہت سے قصے اس کے بارے میں لوگوں کے پاس ہیں جنہیں ہم بناء تحقیق کئے آپ کے سامنے پیش نہیں کرسکتے لیکن سنجے شیرپوریا کا قصہ بتارہا ہے کہ مودی حکومت میں لٹپن دہلی میں یسے FIXER گھومتے نظر آرہے ہیں۔ ہم نے آپ کو پہلے ہی بتایا ہے کہ کہیں ایسا تو نہیں کہ سنجے شیرپوریا کو جیل بھیج کر بہت سی شخصیتوں نے اپنی جان بچالی ہو، کیا اس فکسر کو فکس کردیا گیا ہے؟ اچانک اسے فراڈ اور فکسر بتایا جارہا ہے اور تب بھی اس کی خبریں شائع ہونی بند ہوگئی ہیں کیوں ؟ سوچئے تو ! ۔ منوج سنہا لوک سبھا انتخابات ہار گئے اور اس کے بعد انہیں جموں و کشمیر کا لیفٹننٹ گورنر بنادیا گیا۔ افضل انصاری، مختار انصاری کے بھائی ہیں جنہیں اسی کیس میں دس سال قید اور 5 لاکھ روپئے جرمانہ کی سزا سنائی گئی ہے )۔ سنجے شیرپوریا نے منوج سنہا کو جو قرض دیا منوج سنہا نے اس بارے میں اپنے حلفنامہ میں معلومات فراہم کی ہیں اور بتایا گیا کہ سنجے رائے نے 25 لاکھ روپئے کا قرض دیا ہے لیکن یہ قرض کس لئے دیا ؟ انتخابات لڑنے کیلئے دیا یا کسی اور کام کیلئے اس کی جانکاری نہیں ہے۔ منوج سنہا نے اکسپریس کے سوالوں کے جواب نہیں دیئے ہیں۔آپ کو بتادیں کہ سنجے شیرپوریا غازی پور کا رہنے والا ہے۔ منوج سنہا کا تعلق بھی غازی پور سے ہے۔ سنجے رائے شیرپوریا کی کاروباری زندگی گجرات سے شروع ہوتی ہے اور وزیر افزائش مویشیان بھی گجرات کے ہیں۔ یہ شخص NDDB سے کیسے دو کروڑ کی منظوری حاصل کرلیتا ہے۔ صنعت کار اس کے فاؤنڈیشن کو کس لئے چندہ دیں گے؟۔ ایک تصویر میں تو سنجے رائے کو راشٹریہ ڈیری سنسدھان کرنال کی صدی تقاریب میں مہمان خصوصی کے طور پر خطاب کررہا ہے جس میں منیش شاہ NDDB گجرات بھی موجود تھے۔
ایک اور اہم بات اس کی تصاویر آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت کے ساتھ بھی ہے۔ صحافی سنجے شرما نے اپنے یو ٹیوب چیانل میں کہا کہ اس معاملہ کے ذریعہ دہلی دربار میں ہلچل پیدا ہوئی ہے۔ ان کے یو ٹیوب چیانل 4pm کے مطابق سنجے رائے شیرپوریا بی جے پی کے سٹم کا قریبی آدمی لگتا ہے۔ صدر بی جے پی جے پی نڈا، سنیل دیو، کرپا ناتھ ایم پی کے ساتھ بھی تصویر ہے۔ وشوا ہندو پریشد کے لیڈر الوک کمار کے ساتھ بھی اس کی تصویر ہے۔ یہ اپنا پتہ 1 ریس کورس ، صفدر جنگ روڈ لکھتا ہے۔ اپنی ویب سائیٹ پر اپنا لوکیشن 1 ریس کورس ، نئی دہلی 110013 لکھتا ہے جو وزیر اعظم کی قیامگاہ کے قریب ہے اور اپنے وائی فائی کا نام پی ایم او اس رکھتا ہے۔ سنجے شیرپوریا عام آدمی نہیں ہے، اچانک اسے ٹھگ بتایا جارہا ہے لیکن ایک طویل عرصہ تک بی جے پی کے بڑے قائدین کے قریب رہا ہے، یہ آسمان سے نہیں ٹپکا، یہ دوسرے دھوکہ باز کا حال ہے۔ گجرات کا کرن پٹیل تو دفتر وزیر اعظم کا اہلکار بن کر کشمیر کی سیاحت کررہا تھا۔ آخر یہ کیا ہے۔