کسانوں کا آج بھارت بند ، 18 سیاسی جماعتوں کی حمایت

,

   

زرعی پیداوار کو اقل ترین امدادی قیمت پر خریدنے تک احتجاج جاری رکھنے کا اعلان

نئی دہلی : پارلیمنٹ میں زرعی بلس کی منظوری کے خلاف پنجاب اور ہریانہ کے کسان احتجاج کررہے ہیں تاہم انہوں نے اپنی تشویش سے حکومت کو واقف کروانے کیلئے جمعہ 25 ستمبر کو ’’بھارت بند‘‘ کا اعلان کیا ہے۔ کسانوں کے بھارت بند کو 18 سیاسی جماعتوں کی تائید و حمایت حاصل ہے۔ زائد از 2 درجن کسان تنظیموں بشمول بھارتیہ کسان یونین، آل انڈیا فارمرس یونین، آل انڈیا کسان سنگھرش کوآرڈینیشن کمیٹی اور آل انڈیا کسان مہا سنگھ نے متحدہ طور پر جمعہ کو بھارت بند کا اعلان کیا ہے۔ پنجاب اور ہریانہ میں پہلے ہی 31 کسانوں کی تنظیمیں احتجاج کررہی ہیں۔ کسانوں کی تنظیموں نے تمام کسانوں سے اپیل کی ہے کہ وہ احتجاج میں شریک ہوکر بلس کی مخالفت کریں۔ 25 ستمبر کو بھارت بند کے دوران فارمرس کرفیو، راستہ روکو جیسے احتجاج کئے جائیں گے۔ کسانوں نے کہا ہے کہ قانون میں دیئے گئے تیقن کے مطابق زرعی پیداوار کو اقل ترین امدادی قیمت پر خریدنے تک احتجاج جاری رہے گا۔ بھارتیہ کسان یونین کے راکیش تکیت نے کسان برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ بھاری تعداد میں احتجاج میں شامل ہوں۔ کسانوں کے بھارت بند کو اہم اپوزیشن کانگریس کے بشمول 18 سیاسی جماعتوں کی تائید حاصل ہے۔ چار ریاستوں میں کانگریس برسراقتدار بھی ہے۔ مغربی بنگال کی ترنمول کانگریس، کیرلا کی بائیں بازو کی حکومت، دہلی کی عام آدمی پارٹی حکومت، تلنگانہ کی تلنگانہ راشٹر سمیتی حکومت، اڈیشہ میں برسراقتدار بیجو جنتا دل حکومت نے بھی بھارت بند کی حمایت کی ہے تاہم ان جماعتوں نے بلس کو سلیکٹ کمیٹی سے رجوع کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔