کسانوں کو دی گئی تجویز اب بھی برقرار، کُل جماعتی اجلاس میں وزیر اعظم کا بیان

,

   

مسئلہ کی یکسوئی اور کسان قائدین کیساتھ فوری مذاکرات کیلئے اپوزیشن کا زور

نئی دہلی :کل جماعتی اجلاس کے دوران ذرائع کے مطابق وزیر اعظم مودی نے کہا، ’’وزیر زراعت نریندر تومر نے جو کسانوں سے کہا وہ میں دوہرانا چاہتا ہوں۔ انہوں نے کہا ہم کسی حل تک نہیں پہنچ سکے لیکن ہم آپ کو تجویز دے رہے ہیں آپ اس پر غور کریں۔ انہوں نے کسانوں سے کہا کہ وہ ان سے ایک فون کال کے فاصلہ پر ہیں۔‘‘وزیر اعظم نے مزید کہا، ’’حکومت کی تجویز ابھی برقرار ہے۔ برائے کرم یہ پیغام اپنے حامیوں تک پہنچا دیں۔ قرارداد تک مکالمہ کے ذریعے ہی پہنچا جا سکتا ہے۔ ہم سبھی کو قوم کے بارے میں سوچنا ہوگا۔‘‘پارلیمنٹ میں بجٹ۔-22 2021پیش کئے جانے سے پہلے اجلاس کو موثر طریقہ سے چلانے کے لئے تمام جماعتوں کے تعاون کیلئے حکومت نے آج کل جماعتی اجلاس طلب کیا جس میں کانگریس سمیت کئی اپوزیشن جماعتوں کے قائدین نے شرکت کی اور جلد از جلد کسانوں کا معاملہ حل کرنے کی حکومت سے درخواست کی۔اپوزیشن جماعتوں نے دو مہینہ سے زیادہ وقت سے جاری کسان تحریک کو ختم کرنے کیلئے حکومت سے کسان قائیدن کے ساتھ بات چیت کرنیکی درخواست کی اور کہاکہ جب تک کسان سڑکوں پر ہیں تب تک کسی بھی جماعت کے لئے پارلیمنٹ کے اجلاس میں احسن طریقہ سے کام کاج کرنا آسان نہیں ہوگا۔وزیراعظم نریندر مودی کی قیادت میں ہفتہ کو ہوئی ورچول میٹنگ میں راجیہ سبھا میں اپوزیشن کے لیڈر غلام نبی آزاد، دراوڑ منیتر کزگم کے آر بالو، لوک سبھا میں ترنمول کانگریس کے لیڈر سدیپ بندوپادھیائے سمیت کئی جماعتوں کے قائدین نے کسانوں سے منسلک معاملہ کو اٹھایا اور حکومت سے بات چیت کرکے فوری طورپر اس بحران کا حل نکالنے کی درخواست کی۔ یہاں یہ تذکرہ بیجا نہ ہوگا کہ پنجاب اور ہریانہ کے کسان مرکزی حکومت کے تین زرعی قوانین کے خلاف تقریباً دو ما ہ سے احتجاج کررہے ہیں ۔کسان متنازعہ زرعی قوانین کو واپس لینے کے مطالبہ پر اٹل ہیں جبکہ حکومت قوانین میں ترمیم کرنے پر راضی ہے ۔ اس سلسلہ میں احتجاجی کسانوں اور حکومت کے درمیان کئی مراحل میں بات چیت ہوچکی ہے لیکن ان مذاکرات کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا اور فریقین اپنے اپنے موقف پر اٹل ہیں ۔احتجاجی کسانوں کو اپوزیشن جماعتوں کی تائید حاصل ہے اور وہ بات چیت کے ذریعہ فوری اس مسئلہ کا حل تلاش کرنے پر زور دے رہے ہیں ۔یوم جمہوریہ کے موقع پر کسانوں نے دہلی میں اپنے احتجاج کے حصہ کے طور پر ٹریکٹر پریڈ نکالا اور اس موقع پر پر تشدد احتجاج بھی ہوا جس میں ایک کسان کی موت بھی ہوگئی تھی ۔کسانوں نے اس مسئلہ کو سپریم کورٹ سے رجوع کیا اور عدالت عظمی نے زرعی قوانین پر عمل آوری کو معطل کرنے کا حکم دیا ہے ۔