کسانوں کی حالت قابل رحم، حکومت کے قول و فعل میں تضاد ، ڈی ایم کے رکن

   

۔6,000 روپئے معمولی رقم نہیں ، کسانوں کو ساہو کاروں سے نجات : بی جے پی رکن
نئی دہلی۔ 16 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) لوک سبھا میں مرکزی حکومت پر حملہ کرتے ہوئے حزب مخالف کی جماعت ڈی ایم کے کے رکن پارلیمان ایس ایس پلانی مانیکم نے کہا کہ ملک کے دیگر پیشہ ور افراد کے مقابلے میں ہندوستان کے کسان سب سے پیچھے رہ گئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ بی جے پی نے کہا تھا کہ وہ کسانوں کی آمدنی کو دوگنا کررہی ہے، مگر خالی وہ اپنے سابقہ نعرے ہی دہراتی رہی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کے قول اور فعل میں کافی فرق ہے۔ محکمہ زراعت اور کسانوں کی فلاح کے محکمہ اور دیہی ترقیات کی وزارت کے مطالباتِ زر پر پارلیمان میں حصہ لیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ آئندہ الیکشن میں بھی آپ یہی نعرہ دہرائیں گے۔ ہم کسانوں کے قرضوں کی معافی کی توقع کررہے ہیں مگر ایسا نہیں ہورہا ہے اور آپ کسانوں کو ایک حقیر رقم دے رہے ہیں‘‘۔ انہوں نے وزیراعظم کی کسان یوجنا اسکیم کے بارے میں کہا کہ حکومت کسانوں کو سالانہ 6,000 روپئے دیہی ہے مگر یہ بہت ہی معمولی رقم ہے۔ انہوں نے تجویز پیش کی کہ اگر حکومت کسانوں کی آمدنی دوگنا کرنا چاہتی ہے تو اسے دودھ، مرغ بانی اور سمکیات کے شعبوں پر خصوصی توجہ کرنی ہوگی، تاہم بی جے پی کے رکن پارلیمان رام پتی ترپاٹھی نے کہا کہ بجٹ میں خاص طور پر دیہی عوام اور کسانوں کو ملحوظ رکھا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 6,000 روپئے کوئی معمولی رقم نہیں ہے۔ اس سے چھوٹے کسانوں کو نازک وقت میں مدد ملے گی اور انہیں بنیوں کے پاس جانے کی ضرورت نہیں رہے گی، وہ اس رقم سے کھاد اور تخم خرید سکیں گے۔