کسانوں کی راہ کے کانٹے ‘ بی جے پی کے سیاسی تابوت کے کیل

   

موجودہ حکومت جذبات سے عاری ۔ عوامی احتجاج کی بھی پرواہ نہیں۔ آر ایل ڈی لیڈر کا بیان

نئی دہلی ۔ یہ واضح کرتے ہوئے کہ کسان نئے زرعی قوانین کی تنسیخ سے کم کسی بات کو تسلیم نہیں کرینگے راشٹریہ لوک دل کے نائب صدر جینت چودھری نے آج کہا کہ کسانوں کے خلاف حکومت کی آہنی پنجہ والی پالیسی کارکرد نہیںہوگی اور جو کیل ( کانٹے ) کسانوں کی راہ میں بچھائے گئے ہیں وہ بی جے پی کے سیاسی تابوت کا آخری کیل ثابت ہونگے ۔ جئینت چودھری نے کئی کسان پنچایتوں میں مغربی اترپردیش میں حصہ لیا ہے اور وہ نئے زرعی قوانین کے خلاف شدت سے مہم چلا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو فوری طور پر ان قوانین سے دستبرداری اختیار کرلینی چاہئے اور تازہ قوانین بناتے ہوئے ان پر کسانوں کی رضامندی حاصل کرنی چاہئے ۔ ایک انٹرویو میں راشٹریہ لوک دل لیڈر نے الزام عائد کیا کہ ملک کی موجودہ قیادت جذبات سے بہت دور ہے اور کسی فساد ‘ اموات یا بڑے احتجاج کی بھی کوئی پرواہ نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں کے تعلق سے ملک کے عوام کی جذباتی وابستگی ہوگئی ہے ۔ وہ اتحاد کا ماحول پیدا کر رہے ہیں۔ کسانوں نے اپنا گاوں چھوڑا ۔ کئی میل پیدل چلے اور مشکلات کا سامنا کیا ۔ 150 کسان اپنی زندگیاں بھی ہار چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اتنا سب کچھ ہونے کے باوجود کسان پیچھے ہٹنے تیار نہیں ہیں اور ان کے خیال میں قوانین کی تنسیخ تک وہ پیچھے نہیں ہٹیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ قوانین بنانا حکومت کا اختیار ہے لیکن آخری میں عوامی جذبات کی اہمیت ہوا کرتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کسان احتجاج کے مقامات پر جس طرح سے کیل ٹھونکے جا رہے ہیں اور رکاوٹیں پیدا کی جا رہی ہیں وہ اچھی صورتحال نہیں ہے ۔ یہ وہ کانٹے نہیں ہیں جو دہلی جانے والی سڑکوں پر بچھائے جا رہے ہیں۔ یہ وہ کیل ہیں جو سیاسی تابوت میں ٹھونکے جا رہے ہیں جو بی جے پی کیلئے تیار کیا جا رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے دہلی کو انگریزوں سے آزادی دلائی تھی ۔ جب کبھی دہلی میں کوئی بحران ہوا دہلی کے قریب پنجاب ‘ ہریانہ اور اترپردیش کے کسان سب سے پہلے اٹھنے والے لوگ رہے ہیں۔ آج ان ہی کسانوں کو کسان گھاٹ ‘ پارلیمنٹ اور راج گھاٹ جانے سے روکا جا رہا ہے اور دہلی میں داخلہ نہیں دیا جا رہا ہے ۔ یہ افسوسناک صورتحال ہے ۔