حکومت کی جانب سے قطعی ثبوت پرمستعفی ہونے تیارہوں: سابق وزیرپرشانت ریڈی
نظام آباد: 16/مارچ (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) سابق ریاستی وزیر و رکن اسمبلی بالکنڈہ مسٹر پرشانت ریڈی نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی جانب سے اسمبلی میں کسانوں کی قرض معافی پر پیش کردہ حکومت کے اعداد و شمار غلط اور گمراہ کن ہے۔ وزیرفینانس بھٹی وکرا مارکا نے نظام آباد ضلع کے حلقوں کی بنیاد پر قرض معافی کے اعداد و شمار بیان کرتے ہوئے کہا کہ بی آر ایس حکومت سے زیادہ کانگرس حکومت میں کسانوں کے قرضے معاف کیے گئے جس پر مسٹر پرشانت ریڈی نے کہا کہ بی آر ایس حکومت نے 2014 میں ایک بار اور 2018 میں دوسری بار قرض معافی کی ہے۔نظام آباد ضلع میںکے سی آر حکومت نے پہلی قسط میں 847 کروڑ اور دوسری قسط میں 490 کروڑ ملا کر کل 1337 کروڑ کی قرض معافی کی ہے۔پچھلے 15 مہینوں میں ضلع کے 5 حلقوں میں کانگریس حکومت نے صرف 791 کروڑ کی قرض معافی کی ہے۔ مسٹر پرشانت ریڈی نے کہا کہ کانگریس حکومت کی قرض معافی کے مقابلے میں ہماری بی آر ایس حکومت نے 546 کروڑ زیادہ قرض معاف کیاہے انہوں نے کہا کہ اس بارے میں پابند عہد ہے۔ بالکنڈہ حلقے میں اگر کے سی آر نے پہلی قسط میں 236 کروڑ اور دوسری قسط میں 86 کروڑ کی قرض معافی کئے تو بھٹی وکرامارکا نے اسمبلی میں بتایا کہ بالکنڈہ میں کے سی آر صرف 82.12 کروڑ کی قرض معافی کی ہے، کانگریس حکومت نے حال ہی میں 169 کروڑ روپیے کہ قرض معاف کیا ہے۔بالکنڈہ حلقے میں اگر کے سی آر نے دونوں قسطیں ملا کر 318 کروڑ کی قرض معافی کی جبکہ کانگریس حکومت نے 169 کروڑ روپیے کہ قرض معاف کیا تو بی آر ایس حکومت نے کانگریس حکومت سے 148 کروڑ زائد قرض معاف کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کے پاس ثبوت موجود ہے اگر کانگریس پارٹی کی حکومت اس بارے میں قطعی ثبوت پیش کرنے کی صورت میں رکن اسمبلی کے عہدہ سے مستعفی ہونے کے لیے تیار ہوں لیکن عوام کو گمراہ نہ کرنے کی خواہش کی انہوں نے کہا کہ ضلع میں 2,03,520 کسان ہیں۔ اور 1,00,555 کسانوں کے قرض معاف کیے گئے یعنی 49 فیصد کسانوں کو قرض معاف کیے گئے اور ہے 1,02,965 کسان یعنی 52 فیصد کسانوں کے قرض معاف کرنا باقی ہے۔بالکنڈہ حلقے میں 51,128 کسانوں کو قرض معاف کیے گئے ہیں، جبکہ 19,675 کسانوں کو قرض معاف کرنا باقی ہے اس طرح 38 فیصد قرض معافی ملی اور 31,458 کسانوں یعنی 62 فیصد کسانوں کے قرض کرنا باقی ہیں مسٹر پرشانت ریڈی نے کہا کہ حکومت کی جانب سے اسمبلی میں پیش کردہ عدد شمار میں تضاد ہے اور غلط پر مبنی عدد شمار کو پیش کیا گیا۔
اور اس طرح عوام کو گمراہ کیا جا رہا ہے۔