نظام آباد ۔5نومبر(سیاست ڈسٹرکٹ نیوز)کارتی کا پَوَرنَمی کے موقع پر بھیمگل منڈل کے معروف لِمبا دری مندر میں رکن قانون ساز کونسل کے کویتا نے درشن کیا ۔اس موقع پر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ یہ علاقہ ریاست تلنگانہ میں سیاسی طور پر خاص اہمیت رکھتا ہے۔جہاں سے ریاستی کانگریس کے کئی کلیدی قائدین تعلق رکھتے ہیں۔اس منڈل سے تعلق رکھنے والے تلنگانہ پردیش کانگریس کمیٹی صدر مسٹر مہیش کمار گوڑ کے علاوہ تین کارپوریشن چیرمین بھی اسی خطے کے ہیں۔ اگرچہ مقامی رکن اسمبلی حکمراں جماعت سے وابستہ ہیں۔تاہم کسانوں کے مسائل پر حکومت کی بے حسی برقرار ہے۔ کسانوں نے مکئی کی 80 فیصد فصل فروخت کر دی ہے، اب حکومت خریداری مراکز قائم کر رہی ہے جو کہ سراسر ناانصافی ہے۔ بارش سے متاثرہ گیلی دھان کی خریداری سے بھی انتظامیہ انکار کر رہی ہے۔کانگریس قائد نے بتایا کہ اُن کے یَمچا گاؤں کے دورے کے بعد ضلع کلکٹر ٹی ونئے کرشنا ریڈی نے اس مقام کا معائنہ کیا تاہم ضرورت ہے کہ دیگر متاثرہ علاقوں کا بھی جائزہ لیا جائے۔ بالکنڈہ میں بعض چیک ڈیم ٹوٹنے کے سبب کھڑی فصلیں تباہ ہو چکی ہیں۔ مگر حکومت نے تاحال معاوضے کا کوئی اعلان نہیں کیا۔ اپوزیشن جماعتیں بھی حکومت کو جواب دہ بنانے میں ناکام رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مقامی رکنِ اسمبلی کو چاہیے کہ وہ کسانوں کے مسائل پر آواز اٹھائیں اور ان کے مفاد میں قدم بڑھائیں۔ سابق وزیر اعلیٰ کے چندرشیکھر راؤ لکشمی نرسمہا سوامی کے عقیدت مند ہیں۔ جنہوں نے ماضی میں لمبا دری سوامی مندر کی ترقی کے لیے 5 کروڑ روپے کی منظوری دی تھی۔ ان فنڈز سے مندر میں کئی ترقیاتی کام مکمل ہوئے، تاہم خواتین کے لیے بیت الخلاء اور تبدیلی کمرے (چینجنگ رومس) کی ضرورت اب بھی باقی ہے۔مزید کہا گیا کہ مندر کے دامن میں زیرِ تعمیر انتظامی دفتر کی تکمیل کے لیے 20 لاکھ روپے درکار ہیں لہٰذا حکومت سے اپیل ہے کہ فوری طور پر فنڈز جاری کرے۔ تلنگانہ پی سی سی صدر مہیش کمار گوڑ سے بھی گزارش کی کہ وہ مندر کی ترقی اور عوامی سہولتوں کے فروغ کے لیے خصوصی توجہ دیں۔