کسان احتجاج : مہاراشٹرا بھی شامل ، 29 دسمبر کو مذاکرات کی تجویز

,

   

شاہجہاں پور / نئی دہلی : مرکزی حکومت کے متنازعہ زرعی قوانین کے خلاف ایک ماہ سے جاری کسانوں کے احتجاج میں آج مہاراشٹرا کے کاشت کار بھی شامل ہوگئے ۔ آل انڈیا کسان سبھا کی قیادت میں 1300 کیلو میٹر کا فاصلہ طئے کرتے ہوئے مہاراشٹرا کے کسان بھی اس ایجی ٹیشن کا حصہ ہوگئے ۔ جس کا مقصد یا بنیادی مطالبہ تینوں متنازعہ قوانین کو منسوخ کرانا ہے ۔ کسانوں کی 60 تا 80 گاڑیوں نے 21 دسمبر کو ناسک سے اپنا سفر شروع کیا تھا وہ جمعہ کو دیر گئے جئے پور ۔ ہریانہ سرحد پہنچے اور راجستھان و گجرات کے اپنے ساتھیوں کے ساتھ شامل ہوئے ۔ اس قافلہ کو پولیس نے شاہجہاں پور موضع کے قریب راجستھان اور گجرات کو جوڑنے والے بین ریاستی سرحدی مقام پر روکا تھا ۔ تاہم کسان سبھا کے صدر اشوک دھوالے نے بتایا کہ تھوری سی جدوجہد کے بعد ان کا قافلہ آگے بڑھنے میں کامیاب ہوا ۔ انہوں نے کہا کہ مرکز کسانوں کو نقصان پہنچانے پر بضد ہے ۔ انہوں نے مرکزی حکومت کو متنبہ کیا کہ اس معاملے کو مزید تاخیر کیے بغیر کسانوں کا مطالبہ قبول کرتے ہوئے ختم کیا جائے ۔ اس دوران احتجاجی کسانوں نے حکومت کے ساتھ اگلے دور کی بات چیت کے لیے منگل 29 دسمبر کی تاریخ تجویز کی ہے ۔ بعض کسان قائدین نے اشارہ دیا کہ وہ جاریہ تعطل کا حل ڈھونڈنے اور تین متنازعہ زرعی قوانین کے تعلق سے تمام فریقوں کو قابل قبول فیصلے پر پہونچنے کے لیے بات چیت کا احیا کرسکتے ہیں ۔ کسان یونینوں نے کہا کہ وہ اپنے فیصلے سے مرکز کو واقف کرائیں گے تاکہ مذاکرات کی راہ ہموار ہوسکے ۔۔