کسان انسانوں کی ضروریات کی تمام فصلیں اگانا شروع کریں

   

کسانوں کی آمدنی میں اضافہ کیلئے قدرتی طریقوں کا استعمال ضروری، ریاستی وزیر ٹی ناگیشور
سدی پیٹ۔ 6 جون (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) ریاستی وزیر تْمّلا ناگیشور راؤ نے کہا کہ کسانوں کی آمدنی بڑھنی چاہیے۔ اگر ایسا چاہتے ہیں تو ہمیں انسانوں کے لیے درکار تمام فصلیں اگانی چاہئیں۔ ہمارے بزرگ اگر دو کلو یوریا استعمال کرتے تھے، تو آج ہم 150 کلو یوریا استعمال کر رہے ہیں۔ اگر ہماری فصلیں دوسرے ممالک کو برآمد ہوں، تو جب وہ ان کا معائنہ کریں، تب یہ معیار کے مطابق ہونی چاہئیں۔ اس کے لیے قدرتی طریقوں سے، نامیاتی کھاد کے ذریعے فصلیں اگانی چاہئیں۔ تب ہی ہماری پیداوار کی زیادہ مانگ ہوگی۔ زرعی یونیورسٹی کے وائس چانسلر، پروفیسرز، سائنسدانوں اور تجربہ کار کسانوں سے سیکھیں۔ دیکھیں کہ کس زمین کے لیے کون سی فصل موزوں ہے، اور کون سی فصل زیادہ آمدنی دے سکتی ہے، اس کے بعد ہی کاشت کریں۔ ہم ایسی صورتحال میں پہنچ گئے ہیں کہ ہمیں دوسری ریاستوں سے سبزیاں منگوانی پڑ رہی ہیں۔ ہمیں ایسی حالت پیدا کرنی چاہیے کہ ہم دوسری ریاستوں اور دوسرے ملکوں کو سبزیاں برآمد کریں۔ تلنگانہ کے کسانوں کی حفاظت کرتے ہوئے خوشحال بنانے کے لیے ہم نے 35 ہزار کروڑ روپے کسانوں کے کھاتوں میں جمع کرائے ہیں۔ اس سال رَیتو بھروسہ اسکیم کے تحت کسانوں کو کاشت شروع کرنے سے پہلے ہی ان کے کھاتوں میں پیسے جمع ہوں گے۔ حکومت کسانوں کے لیے ہر ممکن پروگرام چلا رہی ہے۔ حْسنا باد میں گودام تعمیر کیے جائیں گے۔ حْسنا باد کے قریب ہی آئل پام فیکٹری قائم کی گئی ہے۔ آئندہ مہینے آئل پام فیکٹری کا افتتاح کیا جائے گا۔ آئل پام سے تیسرے سال سے آمدنی حاصل ہوگی۔ بیچ کے عرصے میں دوسری فصلوں سے بھی آمدنی ہوگی۔ ہارٹیکلچر (باغبانی) سے بھی آمدنی ہو رہی ہے۔ مرکز مکمل طور پر کھاد فراہم نہیں کر رہا۔ ہم نے یوریا کا پہلے ہی بَفَر اسٹاک تیار رکھا ہے۔ بیجوں کی بھی کوئی کمی نہیں ہے۔ نقصان ہونے پر، وزیراعلیٰ کی ہدایت پر، سَن فَلَوَر، جوار، مکئی اور مونگ پھلی بھی خریدی گئی ہے۔ اس معاملے پر سیاست کرنا مناسب نہیں۔ حکومت اور اپوزیشن دونوں کو سیاست سے بالاتر ہو کر کسانوں کے ساتھ ہمدردی کے ساتھ پیش آنا چاہیے۔ مرکز پر دباؤ ڈال کر آئل پام کے لیے اعلان کردہ امدادی قیمت پر کسانوں سے خریداری کرنے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ ڈیری انڈسٹری، گائیں، بھینسیں، مچھلیاں ، زراعت سے جڑے شعبوں کو بھی ترقی دینا چاہیے۔ مورِنگا (سہانجنہ) سے بھی اچھی آمدنی حاصل ہو رہی ہے۔ حْسنا باد کو آنے والے دنوں میں سرسبز و شاداب بنانا ہے، تاکہ یہ ہری بھری چارہ جاتی فصلوں سے لہلہاتا رہے۔ رَیتو مہوتسو (کسان میلہ) میں تین دن تک تمام امور پر آگاہی دی جانی چاہیے۔ کسانوں کو اپنی مشکلات بیان کرنی چاہئیں، اور اپنے تجربات بھی شیئر کرنے چاہئیں۔