شدید سردی میں کاشتکاروں کا احتجاج جاری، 4 جنوری کی بات چیت کا انتظار
نئی دہلی : ہزاروں کسان دہلی کی سرحد کے قریب مختلف مقامات پر جمعہ کو بدستور پرعزم نظر آئے۔ وہ موسم سرما کی شدت کے باوجود اپنے حوصلے کو قائم رکھے ہوئے ہیں۔ سال نو کے روز اقل ترین درجہ حرارت 1.1 ڈگری سلسیس ریکارڈ کیا گیا جو 15 سال کا سب سے کم درجہ حرارت ہے۔ احتجاجی کسانوں کی حکومت کے ساتھ کئی مرحلوں میں جاری بات چیت میں گذشتہ مرتبہ جزوی پیشرفت ہوئی اور اب انہیں ساتویں دور کا انتظار ہے جو 4 جنوری کو طئے کیا گیا جس میں کسانوں کے بقیہ دو اہم مطالبات پر بات کی جائے گی۔ کسانوں کا کہنا ہیکہ ان دو مطالبات سے دستبرداری کا سوال ہی نہیں۔ انہوں نے بتایا کہ یہی دو مسائل پر حکومت کے ساتھ تعطل برقرار ہے اور چھٹے دور کی بات چیت میں اس کا کوئی حل برآمد نہیں کیا جاسکا۔ سینکڑوں پولیس پرسونل کو سنگھو، غازی پور اور ٹیکری سرحدی مقامات پر تعینات کیا گیا ہے جہاں احتجاجی کسان 26 نومبر سے کیمپ کئے ہوئے ہیں۔ کسانوں کے سینئر لیڈر گرونام سنگھ نے نیوز ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق کہا ہیکہ 2 مطالبات سے دستبرداری کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ یہ مسائل اقل ترین امدادی قیمت (ایم ایس پی) کیلئے قانونی ضمانت اور متنازعہ زرعی قوانین کی منسوخی ہیں۔ آل انڈیا کسان سنگھرش کوآرڈینیشن کمیٹی نے کہا ہیکہ قوانین کی منسوخی کا کوئی متبادل نہیں۔