کسی بھی لیڈر نے فوجی کارروائی روکنے کیلئے نہیں کہا

,

   

آپریشن سندور نے بیرونی آقاؤں کو سمجھادیا کہ اگر حملہ کیا تو منہ توڑ جواب ملے گا : مودی

نئی دہلی، 29جولائی (یواین آئی) وزیر اعظم نریندر مودی نے منگل کو لوک سبھا میں کہا کہ آپریشن سندور کے دوران دنیا کے کسی لیڈر نے پاکستان کے ساتھ فوجی کارروائی روکنے کے لیے نہیں کہا تھا۔ اپوزیشن کے ان الزامات کا حوالہ دیتے ہوئے کہ پاکستان کے خلاف فوجی کارروائی امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے دباؤ پر روکی گئی، وزیراعظم نے کہا کہ آپریشن سندور کے دوران دنیا کے کسی رہنما نے اسے روکنے کیلئے نہیں کہا۔ وزیر اعظم مودی نے کہا ہے کہ آپریشن سندور نے دہشت گردوں اور انہیں پناہ دینے والے ان کے آقاؤں کو یہ سمجھا دیا ہے کہ اگر مستقبل میں کوئی دہشت گردانہ حملہ کیا گیا تو انہیں اس کی بھاری قیمت ادا کرنی پڑے گی اور جوہری بلیک میلنگ اب نہیں چلے گی۔ مودی نے آپریشن سندور پر مباحث کے جواب میں کہا کہ آپریشن سندور کے دوران امریکی نائب صدر جے ڈی وانس نے فون پر بات چیت کے دوران کہا تھا کہ پاکستان ایک بڑا حملہ کرنے والا ہے ، تو میرا جواب تھا کہ اگر پاکستان کا یہ ارادہ ہے تو اسے اس کی قیمت چکانی پڑے گی۔ ہم بڑا حملہ کرکے جواب دیں گے ۔انہوں نے کہا کہ ہم پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ ہم گولیوں کا جواب گولوں سے دیں گے، آپریشن سندور کے دوران ہم نے پاکستان کی فوجی طاقت کو تباہ کیا، یہ ہمارا ردعمل تھا، یہ ہمارا جذبہ تھا، آج پاکستان کو اچھی طرح معلوم ہو گیا ہے کہ ہندوستان کا ہر ردعمل پہلے سے زیادہ مضبوط ہے ، مستقبل میں ضرورت پڑی تو ہندوستان کچھ بھی کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ لوک سبھا میں دہرانا چاہتے ہیں کہ آپریشن سندور جاری ہے ۔ پاکستان نے آئندہ ہمت کی تو منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔ آج کا ہندوستان خود اعتمادی سے بھرا ہوا ہے ۔ ملک خود انحصاری کا منتر لے کر پوری طاقت کے ساتھ تیز رفتاری سے آگے بڑھے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ آپریشن سندور کے دوران ہندوستان نے اتنا بڑا حملہ کیا کہ پاکستان نے سوچا بھی نہیں تھا۔ ہندوستان نے پاکستان کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیا۔ پاکستان کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز، جو کہ ہندوستان کی کارروائی سے دنگ رہ گئے، انھوں نے اسے روکنے کی درخواست کی۔ پاکستان نے کہا کہ بس کرو، بہت مارا، اب اور نہیں، حملہ بند کرو۔