سری نگر : پی ڈی پی صدر و سابق چیف منسٹر محبوبہ مفتی نے 30 دسمبر 2020 کو سری نگر کے لاوے پورہ میں ایک مسلح تصادم کے دوران مارے گئے نوجوان اطہر مشتاق کے والد مشتاق احمد وانی کے خلاف پولیس مقدمہ درج کیے جانے پر برہمی کا اظہار کیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ اطہر مشتاق کے والد کے خلاف لاش کی واپسی کا مطالبہ کرنے اور احتجاج پر مقدمہ درج کیا گیا ۔محبوبہ مفتی نے ایک ٹوئیٹ میں کہا کہ ‘بیٹے کو ایک مبینہ فرضی جھڑپ میں کھونے کے بعد، اطہر مشتاق کے والد کے خلاف لاش کی واپسی کا مطالبہ کرنے اور پرامن احتجاج پر ایف آئی آر درج کی گئی ہے ۔نیا کشمیرکے باشندے ناقص اور سخت دل انتظامیہ سے اب سوال بھی نہیں پوچھ سکتے ہیں۔ یہاں لوگوں کو زندہ لاش بنا کر رکھا گیا ہے ‘۔بتادیں کہ گذشتہ برس 30 دسمبر کو تصادم میں سکیورٹی فورسز نے تین جنگجوئوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا جنہیں سونہ مرگ میں سپرد خاک کیا گیا۔تاہم مہلوکین کے اہل خانہ کا دعویٰ ہے کہ نوجوان بے قصور تھے اور وہ ان کی لاشوں کی واپسی نیز معاملے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کر رہے ہیں۔مہلوکین کی شناخت اطہر مشتاق، اعجاز احمد گنائی اور زبیر احمد کے بطور ہوئی تھی۔ فوج کا کہنا ہے کہ مہلوکین جنگجو تھے جو قومی شاہراہ پر ایک کارروائی انجام دینا چاہتے تھے ۔پولیس نے مہلوکین کے بارے میں جاری اپنے بیان میں کہا تھا کہ مہلوکین میں سے دو جنگجوؤں کے اعانت کار تھے جبکہ تیسرے نے ممکنہ طور جنگجوؤں کی صفوں میں شمولیت کی تھی۔