کشمیری فوٹو جرنلسٹ مسرت زہرہ پر قوم دشمن تبصرہ پر مقدمہ

,

   

سرینگر 21 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) کشمیری فوٹو جرنلسٹ مسرت زہرہ کے خلاف سخت قانون انسداد قوم دشمن سرگرمیاں (یو اے پی اے) کو لاگو کرتے ہوئے جموں و کشمیر پولیس نے مقدمہ درج کیا ہے۔ اُن پر الزام ہے کہ اُنھوں نے سوشل میڈیا پر قوم دشمن پوسٹ ڈالتے ہوئے قابل گرفت کام کیا ہے۔ 26 سالہ زہرہ فری لانس فوٹو جرنلسٹ ہے جس کا کام واشنگٹن پوسٹ، الجزیرہ، دی کاروان اور ہندوستان و بیرون ملک کے دیگر نامور اداروں میں شائع کیا ہے۔ جموں و کشمیر پولیس کے جاری کردہ بیان کے مطابق سائبر پولیس اسٹیشن کو معتبر ذرائع سے اطلاع وصول ہوئی کہ مسرت جہاں نامی فیس بُک یوزر مجرمانہ ذہنیت کے ساتھ قوم دشمن پوسٹ اپ لوڈ کررہی ہے تاکہ نوجوانوں کو اُکساتے ہوئے عوامی بھارہ چارہ کو بگاڑا جاسکے۔ اُن کے تبصرے مبینہ طور پر ایسا طنز و نشتر کرتے ہیں کہ عوام بھڑک جائیں اور لاء اینڈ آرڈر کے مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔ اُن کی گرفتاری سے قبل جرنلسٹ آصف سلطان کو بھی مبینہ طور پر ایک ممنوعہ عسکری تنظیم کی مادی مدد کرنے کے الزام پر یو اے پی اے کے تحت ماخوذ کیا گیا تھا۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ اِس ایکٹ کے تحت ماخوذ کسی بھی فرد کو سات سال تک جیل ہوسکتی ہے۔ زہرہ کم عمری سے صحافتی اور بالخصوص فوٹوگرافی میں دلچسپی لیتی رہی ہیں اور اُنھوں نے کافی نام کمایا ہے۔