سرینگر: جموں و کشمیر میں ایک دہائی کے طویل عرصے کے بعد منعقد ہونے والے اسمبلی انتخابات کے دوسرے مرحلے کیلئے 26 حلقوں پر آج پولنگ پر امن طورپر اختتام پذیر ہوئی۔ چیف الیکٹورل آفیسر پی کے پولے نے کہا کہ مجموعی طورپر دوسرے مرحلے میں56فیصدزیادہ ووٹنگ ریکارڈ کی گئی۔ ایک پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے کہاکہ چہارشنبہ کے روز جموں وکشمیر کی 26اسمبلی نشستوں پر ووٹ ڈالے گئے جس دوران کوئی ناخوشگوار واقع رونما نہیں ہوا۔انہوں نے مزید بتایا کہ ریاسی ضلع میں سب سے زیادہ 71.81فیصد ووٹنگ ریکارڈ کی گئی ۔ پونچھ میں 71.59، راجوری میں 68.22، بڈگام میں 58.97، گاندربل میں 58.81اور سرینگر میں 27.37فیصد ووٹنگ ریکارڈ کی گئی ہے ۔ دوسرے مرحلے میں وادی کشمیر کی 15 اور جموں ڈیویژن کی 11 نشستوں پر ووٹ ڈالے گئے۔ووٹنگ کا آغاز صبح 7 بجے سے ہوا اور شام 6 بجے تک ووٹنگ جاری رہی۔ الیکشن کمیشن آف انڈیا نے کہا کہ آج چھ اضلاع میں تقریباً 2.5 ملین ووٹرس اپنے حق رائے دہی استعمال کرنے کے اہل ہیں۔ دوسرے مرحلے میں چھ اضلاع میں سے تین وادی کشمیر اور تین جموں ڈیویژن میں ہیں۔18 ستمبر کو انتخابات کے پہلے مرحلے میں 61 فیصد ووٹ ڈالے گئے تھے۔ پولنگ کا آخری مرحلہ یکم اکتوبر کو ہوگا جبکہ ووٹوں کی گنتی 8 اکتوبر کو ہوگی۔جموں و کشمیر میں چھ سال سے زیادہ کی مرکزی حکومت کے بعد حکومت کا انتخاب کرنے کیلئے 10 برسوں میں یہ پہلے اسمبلی انتخابات ہو رہے ہیں۔ اگست 2019 میں آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد یہ پہلا اسمبلی انتخاب ہے۔ ضلع بڈگام اور سرینگر کے مختلف اسمبلی حلقوں میں رائے دہندگان میں دفعہ 370 اور 35 اے کی منسوخی پر متضاد رائے تھی تاہم اکثر رائے دہندگان کا کہنا ہے کہ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد جموں کشمیر میں عوام کی مشکلات میں اضافہ ہوا۔ ضلع بڈگام کے ایک پولنگ مرکز پر سجاد حسین نے میڈیا کو بتایا کہ انہوں ووٹ اس امید کے ساتھ ڈالا تاکہ ان کے علاقہ میں منتخب ہونے والا امیدوار اور آئندہ سرکار دفعہ 370 کی منسوخی کی بحالی کی کوشش کرے۔ تاہم ضلع سرینگر کے لال چوک اسمبلی حلقے کے بالہامہ علاقے کے رہنے والے نوجوان برکت علی نے بتایا کہ دفعہ 370 اور 35 اے کی بحالی اب ناممکن ہے ۔
لہٰذا منتخب سرکار کو جموں کشمیر کی بے روزگار دور کرنے کیلئے اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔