کشمیر میں اوپن ایئر کلاسز ، دور دراز کے دیہاتوں پر توجہ

   

سرینگر : جموں و کشمیر کے دارالحکومت سرینگر کی وسیع و عریض عیدگاہ میں منیر عالم کی طرف سے کھلے آسمان تلے رضاکارانہ طور پر درس وتدریس کا عمل شروع کرنے کی تحریک وادی کشمیر کے دور افتادہ علاقوں میں بھی پھیل گئی ہے جس کے نتیجے میں آج کئی دیہاتوں میں اساتذہ بچوں کو بستیوں سے دور کھلے میدانوں میں تعلیم کے زیور سے آراستہ کر رہے ہیں۔ سرحدی ضلع کپواڑہ کے ڈیڈی کوٹ علاقے میں بھی بعض فرض شناس اساتذہ نے سال رواں لاک ڈاؤن شروع ہونے کے بعد بچوں کی تعلیمی سرگرمیوں کو جاری رکھنے کے لئے کھلے میدانوں کو کلاس رومس میں تبدیل کیا ہے۔ پرائیویٹ اسکول کے پرنسپل بشیر احمد نے بتایا کہ ہمارے کمیونٹی اسکول میں مختلف دیہات سے لگ بھگ تین سو بچے پڑھنے آتے ہیں۔ انہوں نے کہا: ’’ہمارے کمیونٹی اسکول میں آس پاس کے دیہات کے تقریباً تین سو بچے پڑھنے آتے ہیں۔ جب لاک ڈاؤن شروع ہوا تو بچوں کو تعلیم کے ساتھ مصروف رکھنے کیلئے ہم نے پہلے اساتذہ کو چھوٹے بچوں کے گھر بھیج دیا اور پھر درسگاہوں میں کلاسز لینے شروع کئے اور بعد میں کمیونٹی اسکول کا قیام عمل میں لایا تاکہ بچے تعلیم سے دور نہ ہوجائیں‘‘۔