مسلمانوں کی نسل کشی پر امریکی تنظیم ’’جینوسائیڈ واچ ‘‘ نے کیا نسل کشی کا ’’ایمرجنسی الرٹ ‘‘جاری
واشنگٹن : امریکہ کی غیر سرکاری تنظیم جینوسائیڈ واچ کی جانب سے ہندوستان میں مسلمانوں کی نسل کشی کا ایمرجنسی الرٹ جاری کیا گیا ہے۔ امریکہ کی غیر سرکاری تنظٰیم (این جی او) جینوسائیڈ واچ کے بانی پروفیسر اسٹینٹن نے ہندوستان کے لیے نسل کشی کی ہنگامی حالت کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان اس وقت مسلمانوں کی نسل کشی کے آٹھویں مرحلے میں داخل ہوچکا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہندوستان مسلمانوں کی مکمل نسلی پامالی سے صرف ایک قدم دور ہے جبکہ ہندوستانی وزیراعظم مسلمانوں کی نسل کشی ہوتی دیکھ کر خوش ہوتے ہیں اور آر ایس ایس نفرت سے بھری نازی طرز کی تنظیم ہے جو ہٹلر کو سراہتی ہے۔پروفیسر اسٹینٹن ’نسل کشی کے 10 مراحل‘ نظریے کے معمار ہیں جبکہ ان خیالات کا اظہار انہوں نے شکاگو میں ورچوئل تقریب سے خطاب کے موقع پر کیا۔اس تقریب میں امریکہ، کینیڈا اور دیگر ممالک سے تقریباً چار سو کمیونٹی اور بین المذاہب قائدین نے شرکت کی تھی جبکہ جسٹس فار آل کی جانب سے جینو سائیڈ واچ کی طرف نسل کشی کے ہنگامی حالات کی تائید کی ہے۔واضح رہے کہ اس سے قبل عالمی تنظیم جینوسائیڈ واچ کی جانب سے ہندوستان میں مسلمانوں کی نسل کشی کا ایمرجنسی الرٹ جاری کیا گیا تھا۔جینوسائیڈ واچ کی جانب سے کشمیر میں ہندوستانی مظالم اور کشمیریوں کی نسل کشی سے متعلق الرٹ جاری کرتے ہوئے ہندوستان سے کشمیر میں نسل کشی روکنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔الرٹ جاری کرتے ہوئے عالمی تنظیم کا کہنا تھا کہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں، جنسی زیادتی، تشدد اور جبری قید کا سلسلہ جاری ہے اور مسلمان قائدین کو جلا وطن کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔انہوں نے کہا تھا کہ کشمیر میں نقل و حرکت اور میڈیا پر پابندی لگادی گئی ہے جبکہ کشمیری مسلمان شہریوں کے مقابلے میں جدید اسلحہ سے لیس 6 لاکھ ہندو اور سکھوں پر مشتمل ہندوستانی فوج ہے۔جینو سائیڈ واچ نے کہا تھا کہ ہندوستانی فوج 2016 ء سے اب تک 70 ہزار سے زائد کشمیریوں کو شہید کرچکی ہے جبکہ 1990 تک ہندو پنڈت معاشی طور پر حاوی تھے اور بی جے پی نے پچھلے 5 سالوں میں اقتدار میں آکر ہندوؤں کو دوبارہ مضبوط کیا۔